Supreme Court: سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے جس میں مرکز کو ہدایت دینے کی درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم فحش مواد کو ظاہر نہ کریں کیونکہ اس سے جنسی جرائم میں اضافہ ہوتا ہے۔ ماہر اطفال سنجے کلشریشٹھ کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ موبائل انٹرنیٹ کے ذریعے فحش مواد کی آسانی سے دستیابی نہ صرف جنسی رویے کو اکساتی ہے بلکہ نابالغ لڑکیوں کے خلاف جنسی جرائم میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ جنسی جرائم کے معاملات میں اضافے پر قابو پانے کے لیے، سپریم کورٹ کو جواب دہندگان کو ہدایت دینی چاہیے کہ وہ آئی ٹی (انفارمیشن ٹیکنالوجی) ایکٹ کے تحت اپنی طاقت کا استعمال کریں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم فحش مواد کو روکنے کے لیے مناسب کوششیں کرے۔ عرضی گزار نے مرکزی وزارت الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی، وزارت داخلہ اور خواتین و اطفال کی ترقی کی وزارت کو کیس میں فریق بنایا ہے۔
پی آئی ایل میں کہا گیا کہ اگرچہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافے کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں، درخواست گزار نے مشاہدہ کیا ہے کہ ہر عمر اور تمام معاشی طبقے کے لوگوں کو مفت انٹرنیٹ کے ذریعے موبائل فون کے ذریعے 24 گھنٹے فحش مواد کی رسائی اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں- Chief Justice On Social Media: چیف جسٹس آف انڈیا فکر مند، کہا- ’آج لوگوں میں صبر کی کمی، جھوٹی خبروں کا شکار ہوگیا سچ‘
سپریم کورٹ کی اہمیت پر یہ بولے چیف جسٹس
جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ کووڈ-19 ابھی تک ایک اورعالمی کساد بازاری تھی، لیکن یہ اندھیرے میں ایک موقع کے طور پر ابھرا۔ انہوں نے کہا، ‘ویڈیو کانفرنسنگ سے انصاف کا ڈی سینٹرلائزیشن ہوا ہے اور اس نے انصاف تک لوگوں کی پہنچ کو بڑھایا ہے۔ سپریم کورٹ صرف تلک مارگ کا سپریم کورٹ نہیں ہے، بلکہ چھوٹے سے چھوٹے گاؤں کا سپریم کورٹ ہے’۔
-بھارت ایکسپریس