Bharat Express

جمعیۃ علماء ہند کے وفدکا وائناڈ کے متاثرہ علاقوں کا دورہ، مولانا ارشد مدنی نے بلا تفریق مذہب وملت مدد کرنے کی دی ہدایت

کیرلا کے وائناڈ ضلع میں جو بھیانک تباہی ہوئی ہے، اسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ 600 سے زیادہ لوگوں کی اموات ہوچکی ہیں اورہزاروں لوگوں کوبے گھرہونا پڑا ہے، راحت رسانی کا کام مسلسل جاری ہے۔ اس سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند نے بھی بڑا قدم اٹھایا ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے کیرلا کے وائناڈ سیلاب متاثرین کی مدد کی ہے۔

نئی دہلی: گزشتہ 26 جولائی کوشروع ہوئی طوفانی بارش سے کیرلاکے وائناڈ ضلع میں جوبھیانک تباہی ہوئی ہے لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا، 600 سے زیادہ لوگوں کی اموات ہوچکی ہیں اورہزاروں لوگوں کوبے گھرہونا پڑا ہے، راحت رسانی کا کام مسلسل جاری ہے، لیکن جس طرح کی تباہی ہوئی ہے اس کے پیش نظروہاں وسیع پیمانہ پرراحت رسانی کی ضرورت ہے۔ جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشد مدنی کی ہدایت پرجمعیۃعلماء کے ایک نمائندہ وفد نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اورجان ومال کی جوتباہی ہوئی ہے اس کا مشاہدہ کیا۔ دورہ کے بعد وفد نے کہا کہ کیرلامیں سیلاب کی تباہ کاریاں ناقابل بیان ہیں، جس پرصدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشدمدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کیرلا میں آئے تباہ کن طوفان کے متاثرین سے اپنی ہمدردی کا اظہارکرتا ہے اورانہیں اس بات کا یقین دلاتا ہے کہ اس مصیبت کی گھڑی میں جمعیۃعلماء ہند بلا تفریق مذہب وقوم آپ کے ساتھ کھڑی ہے، ہم مالک کائنات کے بندہ ہیں، لہذا اس کے ہرفیصلہ پرسرتسلیم خم کردینا ہی ہماری بندگی کاتقاضا ہے، وہی ہماری پریشانی کا مداویٰ کرے گا، پھربھی بطوراسباب کے جمعیۃ علماء ہند اوراس کے خدام اوراس کی شاخیں اپنی بساط کے مطابق طوفان متاثرین کی مددواعانت کے لئے سرگرم عمل ہیں۔

وفد کو مولانا ارشد مدنی نے دی بڑی ہدایت

مولانا ارشد مدنی نے ساتھ ہی  راحت رسانی بازآبادکاری، طبی خدمات ودیگرضروری کاموں میں مصروف جمعیۃ کی ٹیموں کو یہ ہدایت دی ہے کہ مذہب سے اوپراٹھ کرہندوہویا عیسائی یامسلمان تمام متاثرین کے لئے انسانی ہمدردی کے جذبہ سے کام کرنے کی ضرورت ہے، اسی طرح ایک ایسی ٹیم بھی تشکیل دینے کی ضرورت پر زوردیا گیا ہے جو دستاویزبنوانے میں متاثرین کی صحیح رہنمائی کرے اورسرکاری کاغذات کودرست کرائے تاکہ سرکاری اسکیم اورریلیف سے فائدہ حاصل کرنے میں کسی طرح کی پریشانی سے بچا جاسکے، خدا کی ذات سے توقع ہے کہ وہ ہمیشہ کی طرح اس وقت بھی اس خدمت کوانجام تک پہنچانے میں مددکرے گا ان شاء اللہ۔ اوراسی وقت سے جمعیۃ علماء ہند نے مصیبت کی اس گھڑی میں ضلع وائناڈ کے میپاڑی میں مستقل ریلیف کیمپ قائم کردیا ہے، جہاں سے متاثرین کوروزہ مرہ استعمال کی اشیاء فراہم کی جارہی ہے، اس میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو متاثرہ جگہ سے کہیں دورفی الحال کرایہ پر رہ رہے ہیں انہیں بھی کھانے پینے اورپکانے کے لئے برتن وغیرہ دیئے جارہے ہیں اورجن کو ابھی تک کوئی رہنے کی جگہ دستیاب نہیں ہوسکی ہے، ایسے تقریباً 500 لوگوں کو روزانہ کھانا مہیا کرایا جا رہا ہے۔

مفتی سید معصوم ثاقب نے کی وفد کی قیادت

انہوں نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند یہ کام بلاتفریق مذہب وملت انجام دے رہی ہے اوران شاء اللہ آگے بھی دیتی رہے گی۔ وفد کی قیادت ناظم عمومی مفتی سید معصوم ثاقب نے کی۔ وفدنے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اب پنجیر مٹھم، منڈکئی، چورل ملائی گاؤں جوایک ندی کے کنارے آباد تھے، پہاڑی سیلاب میں پوری طرح سما گئے، وہاں 26 جولائی سے مسلسل طوفانی بارش ہورہی تھی، اس لئے بھی فوری راحت رسانی کا کام متاثرہوا، زمین کے تودوں کے کھسکنے کی وجہ سے تمام راستہ بند ہوگئے تھے اوروہاں ہیلی کاپٹرسے ہی پہنچا جاسکتا تھا، بارش کے تھمنے کے بعد فوج نے بڑی مشقت کے بعد راستہ کھولے، صدرجمعیۃعلماء ہندنے اول دن سے کرناٹک اور کیرلا اکائیوں کو وہاں پہنچ کر راحت رسانی کرنے کے احکامات جاری کردیئے تھے، چنانچہ جیسے ہی راستہ کھلے جمعیۃ علماء کے رضا کار وہاں پہنچ گئے۔

صدرجمعیۃعلماء نے اٹھایا یہ بڑا قدم

صدرجمعیۃعلماء مولانا ارشد مدنی نے اسی پراکتفا نہیں کیا بلکہ بعد میں اپنے ناظم عمومی مفتی سید معصوم ثاقب کی سربراہی میں ایک وفد وہاں بھیجا، جس میں جمعیۃعلماء کرناٹک، میسور، ہاسن، چامراج نگراوربنگلورکے اراکین کے ساتھ جمعیۃعلماء کیرلا کے اراکین بھی شامل تھے۔ وفد نے متاثرین سے ملاقات کرکے وہاں ہونے والی تباہی کی ہولناک داستان سنی، وفدکے ساتھ مقامی ممبراسمبلی ایڈوکیٹ صدیق بھی تھے، یہاں مسلم لیگ اوربہت سی غیرسرکاری تنظیموں کے وہ نمائندہ بھی موجود تھے، جنہوں نے ریسکیوکا کام کیا تھا، وفد نے ان لوگوں سے بھی ملاقات کیں، بعد ازاں وفد نے مقامی مسجد کے اس امام سے بھی ملاقات کی، جس نے اپنے ہاتھوں سے بہت سی میتوں کو غسل دیاتھا اوران کے کفن دفن کا انتظام کیا تھا، مذکورہ امام نے 26 جولائی سے 6 اگست تک وہاں جو کچھ ہوا اس کی دلخراش تفصیل وفدکو بتائی، ہرچند کے راحت رسانی کا کام مسلسل جاری ہے لیکن اب بھی یہاں بڑ ے پیمانہ پرراحت رسانی کی ضرورت ہے۔

بہت سی عبادت گاہیں بھی ہوگئیں زمین دوز

وفدنے خوداپنی آنکھوں سے دیکھاکہ پنجیر مٹھم 150، منڈکئی 200، اور چورل ملائی گاؤں میں تقریبا سومکانات پوری طرح تباہ ہوچکے ہیں، یہاں جو بازارتھا وہ بھی بے نام نشاں ہوچکاہے، اب تک تقریبا 600 سے زیادہ لاشوں کو ملبہ سے نکالاجاچکا ہے،یہاں کثرت سے چائے کے باغات ہیں، جن میں کام کرنے والے زیادہ تر بہار، بنگال اورآسام کے لوگ ہیں، جن کا کوئی ایڈریس پروف نہیں ہے، پورے علاقہ کو خالی کرالیا گیا ہے، جو مکانات تباہ ہونے سے بچ گئے ہیں وہ بھی اب رہنے کے لائق نہیں ہیں، بہت سی عبادت گاہیں جن میں مسجد، چرچ اور مندرشامل ہیں زمین دوزہوچکی ہیں، اس سے پہلے 2019 میں کیرالامیں جوسیلاب آیا تھا،اس سے بھی کافی تباہی ہوئی تھی، اس وقت جمعیۃعلماء ہند آگے آئی تھی، مولانا مدنی کی ہدایت پرجمعیۃعلماء ہند نے سومکانات کی تعمیر کروائی تھی اس خبرکوقومی اخبارات نے نمایاں طورپرشائع کیا تھا اورجمعیۃعلماء ہند کی اس انسانیت نوازی کی ستائش کی تھی، چنانچہ کیرالاکے عوام کو خواہ وہ مسلم ہویا عیسائی یا پھرہندوان سب کو حکومت سے زیادہ مولانا مدنی کی ذات پر یقین ہے کہ وہ جو وعدہ کرتے ہیں اسے پوراکرتے ہیں، دوسرے لوگ تو آتے ہیں دلاسہ دیتے ہیں، اعلانات کرتے ہیں اورواپس جاکر بھول جاتے ہیں، مگر جمعیۃعلماء ہند جو کہتی ہے اسے کرتی ہے، 20219میں جمعیۃعلماء ہند نے جن بے گھروں کونئے گھرمہیا کرائے تھے ان میں ایک بڑی تعداد میں عیسائی اورہندوشامل تھے، یوں بھی جمعیۃعلماء ہند کی یہ تاریخ رہی ہے کہ بلا تفریق مذہب وملت محض انسانیت کی بنیاد پرفلاح وبہبودکاکام کرتی ہے۔

وائناڈ سیلاب متاثرین وفد کے سامنے ہوگئے جذباتی

 جمعیۃعلماء ہند کے اس وفد کو اپنے درمیان پاکر وائناڈسیلاب متاثرین نہ صرف جذباتی ہوگئے بلکہ ان سب نے ایک زبان میں کہا کہ مولانا مدنی کے لوگ آگئے اب ہم بے گھر نہیں رہیں گے، یہاں ہزاروں لوگوں کو کیمپوں میں رکھا جارہاہے، ان کیمپوں میں بہت سے ایسے بچے اوربچیاں بھی ہیں جن کے ماں باپ اب اس دنیامیں نہیں رہے، دریں اثناجمعیۃعلماء کے وفدنے نقصانات کا جائزہ لینے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دیدی ہے، جن لوگوں کے مکانات تباہ ہوچکے ہیں ان کے بارے میں بھی کمیٹی رپورٹ تیارکریگی علاقائی ممبراسمبلی نے وفدکو بتایاکہ ریاستی حکومت نے بھی اس طرح کی ایک کمیٹی بنائی ہے، پریشانی یہ ہے کہ مزدورپیشہ لوگ ندی کے کنارے یا پھرجنگلات کے علاقوں میں گھر بناکر رہنے لگتے ہیں جودرحقیقت ان کی اپنی ملکیت نہیں ہوتی، بلکہ وہ سرکاری زمین ہوتی ہے وفدنے متاثرین کو یقین دلایا کہ اس مصیبت کی گھڑی میں جمعیۃعلماء ہند ان کے ساتھ ہے اور رپورٹ آنے پر جتنے بھی بے گھرلوگ ہیں ریاستی حکومت جہاں زمین فراہم کریگی جمعیۃعلماء ہند وہاں انہیں رہنے کے لئے اپنی بساط کے مطابق نئے مکانات بناکردے گی۔

  بھارت ایکسپریس

Also Read