عراق کی عدالت نے عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کے سابق سربراہ ابوبکر بغدادی کی اہلیہ کو دہشت گرد گروپ کے ساتھ کام اور خواتین کو اپنے گھر میں نظر بند رکھنے کے جرم میں سزائے موت سنا دی ہے۔خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق عراق کی سپریم جوڈیشل کونسل نے کہا کہ یزیدی خواتین کو داعش کے دہشت گردوں نے نینویٰ گورنری کے مغرب میں سنجار ضلع سے اغوا کیا اور پھر موصل میں ابوبکر بغدادی کی بیوی نے ان خواتین کو اس کے گھر میں قید کر لیا۔ابوبکر بغدادی کی بیوی کو عراقی سیکیورٹی اداروں نے حراست میں لے رکھا ہے۔
اسماء کو دوہزار اٹھارہ میں ترکیہ سے حراست میں لینےکے بعد عراق لایا گیا تھا جب کہ دوہزار انیس میں امریکی فوجی آپریشن کے دوران ابوبکر نے خود کو دھماکے سے اُڑا لیا تھا۔بغدادی کی اہلیہ اسماء نے کہا تھا کہ میں نے ان کو ٹی وی پر موصل کی النوری مسجد سے داعش کی خلافت کا اعلان کرتے ہوئے دیکھا تو مجھے بہت صدمہ ہوا تھا۔البغدادی کی اہلیہ کا یہ بیان ان کی ہلاکت کے پانچ سال بعد سامنے آیا ہے، اسماء نے یہ سنسنی خیز انکشاف کیا کہ البغدادی کے پاس 10 سے زیادہ خواتین تھیں جن کو اس نے قیدی بنا رکھا تھا، تاہم اسماء نے کہا کہ البغدادی ان کے ساتھ حسن سلوک کرتا تھا۔
بغدادی کی اہلیہ کے مطابق اس نے ایک 13 سالہ عراقی لڑکی سے بھی شادی کر رکھی تھی، وہ خواتین کے جنون میں مبتلا تھا، اوراس نے خلافت کے لیے بنائی ریاست کو زنان خانے میں تبدیل کر دیا تھا۔اسما نے کہا ان کے شوہر ذیابیطس کے مریض تھے اور خلافت کے اعلان کے بعد وہ اپنی خواہشات میں مبتلا ہو گیا تھا، وہ اپنی ایسی ریاست کے حصول کا خواہش مند تھا جو یورپ میں روم تک پہنچ جائے۔ اہلیہ کا کہنا تھا کہ ان کی اپنے شوہر سے ملاقات شاذ و نادر ہی ہوتی تھی کیوں کہ وہ ہر وقت حرکت میں رہتا تھا۔یاد رہےکہ داعش کے سابق سربراہ ابوبکرالبغدادی کی ہلاکت ملک شام میں نومبر 2019 کو امریکی فوج کے حملے میں ہوئی تھی۔جہاں انہوں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔
بھارت ایکسپریس۔