Bharat Express

اسٹیڈیم میں چابکیاں: طالبان کا مخصوص دور حکومت واپس؟

طالبان کے ایک اسٹیڈیم میں کوڑوں کی سزا دیتے اہلکار

کابل، 25 نومبر (بھارت ایکسپریس): بدھ کو ایک اسٹیڈیم میں تین خواتین سمیت کل 12 افراد کو کوڑوں کی سزا دی گئی۔ سزا  کے اس پورے واقعے کو باقاعدہ طور پر لوگوں تک پہنچانے کے لئے تمام انتظامات کئے گئے تھے۔ دارالحکومت کابل کے جنوب میں واقع صوبہ لوگر کے گورنر نے معزز علما، مجاہدین، عمائدین، قبائلی رہنماؤں اور مقامی لوگوں کو پل عالم شہر کے اسٹیڈیم میں آنے کی دعوت بھیجی۔ تقریب کا یہ دعوت نامہ صبح 9 بجے سوشل میڈیا کے ذریعے نشر کیا گیا۔

 بدھ کو افغانستان کے ایک اسٹیڈیم میں دوبارہ اسی طرح سزا دی گئی جس طرح 1990 میں طالبان کیا کرتے تھے۔ لوگر کے گورنر کے دفتر سے لوگوں کو اسٹیڈیم بلایا گیا۔ اس میں قبائلی رہنما، مجاہدین اور علمائے کرام موجود تھے۔ طالبان نے نو مردوں اور تین عورتوں کو سب کے سامنے کوڑے مارے۔

گورنر آفس کے عہدیداروں نے اطلاع دی  کہ لوگوں نے اس دعوت کو سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیا۔ اس میں لوگوں کو صبح 9 بجے جمع ہونے کو کہا گیا تھا۔ سزا پانے والوں کو 21 سے 39 کوڑے مارے گئے۔ مقامی عدالت نے ان لوگوں کو زنا اور  چوری کا مجرم پایا۔

حکام نے بتایا کہ تقریب میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ حالانکہ یہاں فوٹو لینے اور ویڈیو بنانے پر پابندی تھی۔ تاہم  طالبان ہمیشہ اسلامی قانون اور شریعت کے نفاذ کی بات کرتے رہے ہیں۔ لوگر کے نائب گورنر نے کہا تھا کہ افغانستان کے مسائل کو ختم کرنے کا واحد راستہ شرعی قانون ہے۔ واضح رہے  کہ 1996 سے 2001 تک جب افغانستان میں طالبان کی حکومت تھی، تب بھی سرعام سنگسار کی سزا دی جاتی تھی۔

اس کے بعد امریکہ نے مداخلت کی اور طالبان کو وہاں سے نکال دیا گیا۔ حالانکہ آج 20 سال بعد پھر وہی صورت حال آئی ہے۔ طالبان نے دوسری بار افغانستان پر قبضہ کیا ہے۔ تاہم اس بار انہوں نے وعدہ کیا کہ خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ لڑکیوں کی تعلیم پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔ تاہم، ایسی رپورٹز منظر عام پر آتی رہتی ہیں جب کہ طالبان خواتین کی آزادی پر حملے کرتے رہتے ہیں۔

Also Read