سعودی عرب کے ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان (فائل فوٹو)
سعودی عرب کو پوری دنیا کے مسلمان مقدس نظروں سے دیکھتے ہیں اوراگراسلام کے ضوابط یا طریقوں کے خلاف وہاں کوئی عمل یا کام کیا جاتا ہے تومسلمانوں کو بہت گراں گزرتا ہے، لیکن وہاں موجودہ حکومت ترقی پسند اقدامات کے طورپراس کو پیش کرتی ہے اوراسی تناظرمیں کچھ نئے نئے فیصلے کرتی ہیں، محمد بن سلمان کا ایک اورفیصلہ سوالوں کے گھیرے میں ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سعودی عرب میں شراب کی پہلی دکان کھولنے کا راستہ ہموارہوگیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ فیصلہ بھی محمد بن سلمان کے ویژن 2030 کا حصہ ہے۔ سوشل میڈیا پرولی عہد شہزادہ بن محمد سلمان پرسوال اٹھاتے ہیں۔
خبروں کے مطابق، سعودی عرب دارالحکومت ریاض میں کھولے جانے والے اس اسٹورمیں شراب صرف غیرمسلم سفارت کاروں کو فروخت کی جائے گی۔ یہی نہیں، اس اسٹورسے شراب خریدنے کے لئے صارفین کوموبائل ایپ کے ذریعے خود کو رجسٹرکرنا ہوگا۔ اس کے بعد انہیں وزارت خارجہ سے کلیئرنس کوڈ بھیجا جائے گا۔ اس کے بعد ہی وہ دوکان سے شراب خرید سکیں گے۔ تاہم، ہرماہ مقررہ کوٹے کے تحت ہی شراب خرید سکیں گے۔ اب سوشل میڈیا پریہ دلیل دی جا رہی ہے کہ مسلمانوں کو شراب فروخت نہیں کی جائے گی بلکہ صرف غیرمسلموں کو شراب ملے گی۔ یہ بزنس کو بڑھانے کے لئے کیا جا رہا ہے۔
قابل ذکرہے کہ اسلام میں شراب پینا حرام ہے، لیکن سعودی حکومت ملک میں سیاحت اورکاروبار کو فروغ دینے کے لیے اپنے انتہائی قدامت پسندانہ موقف میں لچک لا رہی ہے۔ یہ نیا اسٹور صرف ریاض کے ڈپلومیٹک علاقہ میں ہوگا۔ اس میں کئی ممالک کے سفارت خانے ہیں اورسفارت کاراسی علاقے میں رہتے ہیں۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا غیرمسلم تارکین وطن بھی اس اسٹورسے شراب خرید سکیں گے یا نہیں۔
واضح رہے کہ لاکھوں بیرونی لوگ سعودی عرب میں رہتے ہیں اوران میں سے زیادہ ترایشیا اورمصر سے تعلق رکھنے والے مسلمان مزدورہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ اسٹوراگلے چند ہفتوں میں کھل سکتا ہے۔ حالانکہ سعودی عرب میں شراب پینے کے حوالے سے سخت قوانین ہیں۔ شراب پینے پرسینکڑوں کوڑوں کی سزا، ملک بدری، جرمانہ یا قید کی سزا کا انتظام ہے۔
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 2016 میں وژن 2030 کے نام سے ایک پرجوش اصلاحاتی منصوبہ شروع کیا تھا۔ اس منصوبے کا مقصد سعودی عرب کی معیشت کو مضبوط کرنا اورتیل کی آمدنی پرانحصار کم کرنا ہے۔ اس سمت میں کام کرنے کے لیے سعودی عرب نے کئی ممالک کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کی ہے۔ سعودی عرب نے غیرملکی سرمایہ کاری اورتجارت کو بڑھانے کے لیے مختلف سطحوں پر بہت سے اصلاحات کئے ہیں۔ نجکاری سے ہیلتھ کیئر اور ہاؤسنگ کے شعبوں میں ملازمتوں کے مواقع بڑھے ہیں جس کی وجہ سے شرح نمو میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ وژن 2030 کا بنیادی مقصد دیگر ممالک کے ساتھ شراکت داری کرکے سعودی عرب میں کاروبار کو فروغ دینا ہے تاکہ خوشحالی میں اضافہ کیا جاسکے۔
بھارت ایکسپریس۔