برطانیہ میں پارلیمانی انتخابات کے لیے ووٹنگ شروع
برطانیہ میں ہاؤس آف کامنز کے لیے ووٹنگ شروع ہو گئی ہے۔ سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم رشی سنک اور ان کی اہلیہ اکشتا مورتی نے قبل از وقت ووٹ ڈالا ہے۔ برطانیہ میں گزشتہ 14 سال سے برسراقتدار رہنے والی کنزرویٹو پارٹی کو اس بار اپوزیشن لیبر پارٹی کی جانب سے سخت چیلنج کا سامنا ہے۔ انتخابات سے قبل کیے گئے سروے میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس بار لیبر پارٹی کو مضبوط برتری حاصل ہو رہی ہے۔
اس بار برطانوی انتخابات میں ہندوستانی نژاد افراد توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔ ہندوستانی نژاد ہندو ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے کنزرویٹو پارٹی نے 30 اور لیبر پارٹی نے 33 امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ برطانیہ میں آج بھی بیلٹ پیپرپرانتخابات ہوتے ہیں۔ ملک کے ووٹر آج پولنگ بوتھ پر ووٹ دے کر اپنے ملک کے وزیراعظم کا انتخاب کریں گے۔ ہندوستان کی طرح برطانیہ میں بھی ایوان بالا اور ایوان زیریں ہے۔ ایوان زیریں میں اکثریتی اعداد و شمار پیش کرنے والی پارٹی کو وزیر اعظم کے عہدے کے لیے مدعو کیا جاتا ہے۔ برطانیہ کے ایوان زیریں کو ہاؤس آف کامنز کہا جاتا ہے۔ برطانیہ میں کل 650 پارلیمانی حلقے ہیں جہاں آج ایک ساتھ ووٹنگ ہو رہی ہے۔
برطانیہ میں حکومت بنانے کے لیے 326 نشستیں درکار ہیں۔
اس الیکشن میں جو پارٹی کم از کم 326 سیٹیں جیت کر اکثریت حاصل کرے گی وہ حکومت بنائے گی اور اس پارٹی کا لیڈر وزیراعظم بنے گا۔ برطانیہ میں اگر کسی جماعت کو اکثریت نہیں ملتی ہے تو موجودہ وزیر اعظم کو مخلوط حکومت بنانے کا پہلا موقع دیا جاتا ہے۔ کنزرویٹو پارٹی گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے برطانیہ پر حکومت کر رہی ہے لیکن اس بار وہ ایک مشکل موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ دسمبر 2019 میں ہونے والے آخری پارلیمانی انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی نے بورس جانسن کی قیادت میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔
برطانیہ میں کل صبح انتخابی نتائج سامنے آئیں گے۔
برطانیہ میں مقامی وقت کے مطابق آج صبح سات بجے ووٹنگ شروع ہوگئی ہے جو رات دس بجے تک جاری رہے گی۔ اس کے فوراً بعد ووٹوں کی گنتی شروع ہو جائے گی۔ نتائج کا اعلان کل 5 جون کی صبح متوقع ہے۔ برطانیہ کے اس الیکشن میں موجودہ وزیر اعظم رشی سنک کا براہ راست مقابلہ کیر اسٹارمر سے ہے۔
بھارت ایکسپریس۔