ولادی میر پوتن نے کہا، اسرائیل بڑے پیمانے پر اور انتہائی وحشیانہ طریقوں سے حملے کررہا ہے
Russian President Vladimir Putin Reaction On Gaza Attack: روس کے صدر ولادی میر پوتن نے ایک بار پھر اسرائیل اور حماس جنگ کے حوالے سے بیان دیا ہے۔ ولادی میر پوتن نے کہا کہ حماس نے اسرائیل پر وحشیانہ حملے کیے لیکن اب اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے حملے بھی وحشیانہ ہیں۔
روسی صدر یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد پہلی بار ملک سے باہر گئے ہیں۔ کرغزستان کے دارالحکومت میں انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ روس مشرق وسطیٰ میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے اس کا علم ہے۔ اسرائیل نے غزہ کے علاقے کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ اسرائیل مسلسل فضائی حملے کر رہا ہے۔
‘غزہ کے تمام لوگ حماس کی حمایت نہیں کرتے’
ولادی میر پوتن نے کہا، “اسرائیل بڑے پیمانے پر اور انتہائی ظالمانہ طریقے سے جواب دے رہا ہے۔” انہوں نے کہا، “غزہ پر حملوں کے حوالے سے امریکہ میں بات چیت چل رہی ہے، امریکہ میں غزہ پر ہورہے حملوں کو لے کر بات چیت چل رہی ہے ۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ غزہ کےمحاصرہ دوسری جنگ عظیم میں لینن گراڈ (اب سینٹ پیٹرزبرگ)کے محاصرے کی طرح ہے ۔”
ولادی میر پوتن نے کہا، “میرے نقطہ نظر سے، یہ ناقابل قبول ہے۔ وہاں (غزہ) 20 لاکھ سے زیادہ لوگ رہتے ہیں۔ یہ تمام لوگ حماس کی حمایت نہیں کرتے، لیکن خواتین اور بچوں سمیت سب کو اس کا خمازہ اٹھانا پڑے گا۔”
روس اس معاملے کو حل کرنے میں مدد کر سکتا ہے
غزہ کے علاقے میں لوگوں پر حملوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ظاہر ہے یہ کسی کے لیے بھی قبول کرنا آسان نہیں ہے۔ ولادی میر پوتن نے اسرائیل اور غزہ کے حالیہ بحران کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ روس مدد کر سکتا ہے کیونکہ اس کے دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔
اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ غزہ پر اسرائیلی حملہ شہریوں کی ہلاکتوں کی بالکل ناقابل قبول تعداد کا باعث بنے گا۔ روس اور اسرائیل کے درمیان تعلقات روایتی طور پر مضبوط رہے ہیں ۔لیکن ولادی میر پوتن کی جانب سے یوکرین میں جنگ شروع ہونے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی لکیر کھینچ گئی ہے ۔
بھارت ایکسپریس