14 جون سے حج کا آغاز ہو رہا ہے۔ رواں برس عازمین کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہونے والا ہے، جس کو مدنظر رکھتے ہوئے انتظامیہ مسلسل ایڈوائزری جاری کر رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس سال دنیا بھر سے 20 لاکھ افراد سعودی عرب پہنچ چکے ہیں، بغیر پرمٹ کے وہاں پہنچنے والوں کو داخلہ دینے سے روکا جا رہا ہے، لیکن سب سے بڑی پریشانی موسم کو لے کر ہے۔ اس بار درجہ حرارت بہت زیادہ رہے گا۔ سعودی عرب کی انتظامیہ نے گرمی اور ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے ایڈوائزری جاری کر دی ہے۔
سعودی محکمہ موسمیات کے مطابق حج کے دوران درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا سکتا ہے جس سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ساتھ ہی مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں درجہ حرارت معمول سے 1.5 سے 2 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہو سکتا ہے۔ گرمی کی وجہ سے ہیٹ اسٹروک اور ڈی ہائیڈریشن کے کیسز بڑھ جاتے ہیں۔ گزشتہ سال بھی حج کے دوران ہزاروں افراد بیمار ہوئے تھے۔ گرمی کے پیش نظر حکومت نے زائرین کو ایئر کنڈیشنڈ ٹینٹ کی سہولت فراہم کر دی ہے۔ اس کے علاوہ بزرگ اور بیمار افراد کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ صحت کے حکام نے ہائیڈریٹ رہنے، دھوپ سے بچنے والے کپڑے پہننے اور ٹھنڈی جگہ پر رہنے کا بھی مشورہ دیا ہے۔
وافر مقدار میں پانی پیتے رہنے کا مشورہ
سعودی حکام نے کہا ہے کہ دن بھر وافر مقدار میں پانی پئیں، دھوپ سے بچیں، ہلکے، ہوا دار کپڑے اور ٹوپی پہنیں، جب بھی ممکن ہو سایہ دار جگہوں پر آرام کریں اور دن میں زیادہ دیر تک دھوپ میں نہ رہیں۔ ٹھنڈی جگہ پر رہنے کی کوشش کریں، خاص طور پر عمر رسیدہ افراد کو کوئی مسئلہ درپیش ہو تو فوری طور پر ڈاکٹروں کی ٹیم سے رجوع کریں۔
ساتھ ہی پولیس کی ٹیم بغیر پرمٹ آنے والے لوگوں کو باہر کا راستہ دکھا رہی ہے۔ اس طرح 3 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو مکہ سے باہر نکال دیا گیا۔ بغیر رجسٹریشن آنے والے لوگوں کی وجہ سے بھیڑ ہے جس کی وجہ سے کئی بار حادثات بھی ہوتے ہیں۔ 2015 میں شیطان کو کنکر مارنے کے دوران بھگدڑ مچنے سے تقریباً 2300 افراد ہلاک ہو گئے تھے، اس لیے انتظامیہ حج پرمٹ کے بغیر لوگوں کو داخلے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔