Bharat Express

Pakistan: شادی ہال سے پنکھے بلب کی مینوفیکچرنگ بند ہو گی! کنگالی کے منہ پر کھڑا پاکستان پیسہ بچانے کے لیے اپنارہا ہے عجیب و غریب طریقہ

پاکستان پر قرضوں کا بوجھ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ اس کے علاوہ اس کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر بھی ختم ہونے کو ہیں۔ جس کی وجہ سے پاکستان میں معاشی بحران مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔

شہباز شریف ہوں گے پاکستان کے اگلے وزیراعظم

Pakistan: قرضوں میں ڈوبے پاکستان پر معاشی بحران کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے۔ پاکستان نے اس معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے ایک عجیب حل نکالا ہے۔ پاکستان نے اس بحران سے بچنے کے لیے نئے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان کی حکومت نے منگل کو توانائی کی کھپت کو کم کرنے اور اس کے نتیجے میں خزانے پر مالی بوجھ کم کرنے کے لیے ایک نئی پالیسی اپنائی ہے۔ اس کے لیے پاکستان نے اپنے ملک میں شادی ہال رات 8.30 سے ​​رات 10 بجے تک بند رکھنے کی تجویز دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پنکھے اور بلب کی مینوفیکچرنگ پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔

پاکستان پر قرضوں کا بوجھ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ اس کے علاوہ اس کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر بھی ختم ہونے کو ہیں۔ جس کی وجہ سے پاکستان میں معاشی بحران مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے

60 ارب روپے بچانے کی کوشش

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے معروف اخبار ڈان کو بتایا، “یہ اسکیم ملک کے مجموعی طرز زندگی اور عادت کے انداز کو بدل دے گی اور اس سے ملک کو تقریباً 26 ملین ڈالر یا 60 ارب پاکستانی روپے کی بچت ہو گی۔” آصف کی جانب سے کی گئی تبدیلیوں میں جولائی تک بجلی کے پنکھوں کی مینوفیکچرنگ بند کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں- Pakistan’s Model: پاکستان کی ٹاپ ماڈل اور اداکارہ کے سابق جنرلز کے ساتھ ناجائز تعلقات کا دعویٰ

پاکستان کے وزیر کے مطابق، ‘فضول پنکھے تقریباً 120-130 واٹ بجلی استعمال کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں ایسے پرستار دستیاب ہیں جو 60-80 واٹ استعمال کرتے ہیں۔ ایسے میں حکومت ایسے پنکھوں پر توجہ دے گی۔حکومت اگلے ماہ سے تاپدیپت بلبوں کی تیاری بند کرنے کا منصوبہ بھی رکھتی ہے۔ یہی نہیں حکومت پاکستان مخروطی گیزر کے استعمال کو لازمی قرار دے گی۔ اس کے علاوہ اسٹریٹ لائٹس کو متبادل کے طور پر استعمال کرنے کا حکم جاری کیا جائے گا۔

گھر سے کام کی پالیسی پر عمل درآمد کا اعلان

وزیر دفاع خواجہ نے کہا کہ ملک نازک صورتحال سے گزر رہا ہے اور یہ بجلی کی کھپت کی موجودہ سطح کو برقرار رکھنے کے قابل نہیں ہے۔ اسی لیے انہوں نے ‘ورک فرام ہوم پالیسی’ کے نفاذ کے منصوبے کا بھی اعلان کیا۔ آصف نے کہا، “تمام سرکاری عمارتوں اور دفاتر میں بھی پلان کے تحت توانائی کے استعمال کو کم کیا جائے گا اور گھر سے کام کی پالیسی 10 دنوں میں مکمل ہو جائے گی۔”

-بھارت ایکسپریس

Also Read