Bharat Express

New Government alliance in Nepal: مالدیپ کے بعد نیپال میں بھی ‘چینی حکومت’، پشپ کمل دہل اور شیر بہادر کا ٹوٹ گیااتحاد ، ہندوستان کو خطرہ

اس وقت پشپ کمال اور شیر بہادر کے لیڈروں کے درمیان کچھ رسہ کشی چل رہی تھی۔ جس کی وجہ سے 15 ماہ پرانا اتحاد ٹوٹ گیا ہے۔ اس کے علاوہ پرانے اتحاد کے ٹوٹنے میں چین کی مداخلت کی بھی بات بھی سامنے آرہی ہے۔

نیپال کی سیاست میں کافی ہلچل مچی ہوئی ہے۔ موجودہ وزیر اعظم پشپا کمل دہل (پرچنڈ) اور سابق وزیر اعظم شیر بہادر دیوبا کے درمیان تقریباً 15 ماہ سے جاری اتحاد ٹوٹ گیا ہے۔ وزیر اعظم  پشپا کمل نے اب کے پی اولی کے ساتھ اتحاد میں نئی ​​حکومت بنانے کا اعلان کیا ہے۔ وزیر خزانہ سریندر پانڈے کے مطابق، نئی کونسل آف منسٹرس کے رہنما پیر (04 مارچ 2024) کو حلف اٹھا سکتے ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ اس وقت پشپ کمال اور شیر بہادر کے لیڈروں کے درمیان کچھ رسہ کشی چل رہی تھی۔ جس کی وجہ سے 15 ماہ پرانا اتحاد ٹوٹ گیا ہے۔ اس کے علاوہ پرانے اتحاد کے ٹوٹنے میں چین کی مداخلت کی بھی بات بھی سامنے آرہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ پشپ کمال اور شیر بہادر کو الگ کرنے میں چینی سفیر کا کردار اہم رہا ہے۔

چین کی مذموم حرکت

حالیہ دنوں میں چین کو نیپال میں بائیں بازو کے اتحاد پر زور دیتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ اس کے پیچھے نیت یہ ہے کہ وہ نیپال میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانا چاہتا ہے۔ بہادر دیوبا کو نیپال میں ہندوستان  نواز سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ کے پی اولی پر چینی اثر و رسوخ نظر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شی جن پنگ کی حکومت مسلسل کے پی اولی کو اقتدار میں لانا چاہتی تھی۔ وہ اس میں کسی حد تک کامیاب بھی ہوئی ہیں۔

نیپال کے وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوتے ہوئے کے پی شرما اولی کا ہندوستان کے خلاف رویہ کچھ خاص نہیں رہا۔ بلکہ وہ ہندوستان کے خلاف مسلسل زہر اگل رہے ہیں ۔ اولی کو چین کا حامی سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے چینی سفیر کے اکسانے پر نیپال کا نقشہ پیش کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے ہندوستان کے لمپیادھورا اور کالاپانی علاقوں کو نیپال کا حصہ بتایا تھا۔ حالیہ دنوں میں پرچندا اور اولی نے کئی بار چینی سفیر سے ملاقات کی تھی۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read