اسپین میں حال ہی میں آئے بد ترین سیلاب سے 158 افراد ہلاک جب کہ کئی لاپتا ہو گئے ہیں۔ سیلاب سے ویلینسا شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ سیلابی ریلے میں درجنوں گاڑیاں بہہ گئیں جب کہ سڑکوں اور عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ سیلاب منگل کو ہونے والی شدید بارشوں کے بعد ندیوں میں طغیانی کی سبب آیا۔ امدادی ٹیمیں لاپتا افراد کی تلاش میں مصروف ہیں جب کہ متاثرہ علاقوں میں بحالی کا کام جاری ہے۔خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق یورپ میں کئی برسوں کے بدترین سیلاب میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کے حوالے سے حکام نے معلومات فراہم نہیں کیں، جبکہ ہسپانوی وزیر دفاع مارگریٹا روبلز نے سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
ویلنسیا کی میئر ماریا جوز کتالا نے رپورٹرز کو بتایا کہ شہر کی مضافاتی علاقے لا تورے کے گیراج سے ملنے والے 8 لاشوں میں ایک مقامی پولیس اہلکار بھی شامل ہے، جبکہ اسی علاقے میں ایک 45 سالہ خاتون بھی اپنے گھر میں مردہ پائی گئی ہیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق ویلنسیا کے کچھ علاقوں میں 8 گھنٹوں میں ایک سال کے جتنی بارش ہوئی ہے۔سیلاب سے ویلنسیا کے انفرااسٹرکچر، پُلوں، شاہراہوں اور ریلوے ٹریکس کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔
پائے پورٹا کے قریبی قصبے کی میئر ماریہ ازابیل البالت کا کہنا تھا کہ انہیں سیلاب کے خطرے کے حوالے سے کوئی وارننگ نہیں ملی تھی، سیلاب سے ان کے علاقے میں 62 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔مشرقی اسپین کے شہر ویلنسیا سمیت دیگر علاقوں میں موسلادھار بارش کے بعد سڑکیں تالاب بن گئی ہیں اور پانی گھروں میں داخل ہوگیا ہے۔ بارشوں کے دوران اور سیلاب کے بعد ہونے والے حادثات میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ متوقع ہے، جبکہ متعدد لوگ اپنے گھروں اور دیگر جگہوں پر پھنسے ہوئے ہیں اور مدد کے منتظر ہیں۔سیلاب کے باعث سینکڑوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور حکومت کی جانب سے متاثرین کے لیے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ اس کے علاوہ، سیلاب کے نتیجے میں ریاست میں ہیضے کی وبا بھی پھیل چکی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔