سابق وزیر اعظم عمران خان (تصویر: سوشل میڈیا)
پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی سربراہ عمران خان اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد سے ملک میں اقتصادی بحران کے لئے شہبازشریف کی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔ عمران خان دعویٰ کر رہے ہیں کہ صرف وہی ملک کو اس بحران سے نکال سکتے ہیں، لیکن بڑا سوال یہ ہے کہ کیا عمران خان کے پاس ملک کو اس بحران سے ابھارنے کا کوئی منصوبہ ہے۔
عمران خان اپنے حامیوں کو خطاب کرتے رہے ہیں کہ کیسے ان کی حکومت معاشی پالیسی کی تعمیر اور ملک کی اقتصادی ترقی کے لحاظ سے بہترکام کر رہی تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ شہبازشریف حکومت نے ملک کوسنگین معاشی بحران میں ڈال دیا ہے اورملک کو مکمل مالی بلیک آؤٹ کی طرف لے جا رہی ہے۔
عمران خان نے ملک میں جلد عام انتخابات کرانے کا مطالبہ دوہرایا
حالانکہ، ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں موجودہ معاشی بحران سے باہرنکلنے کا عمران خان کا راستہ راست طور پرملک کے وزیراعظم کے طور پران کی بحالی سے وابستہ ہے، وہ بھی دوتہائی اکثریت کے ساتھ۔ ماہرین کا دعویٰ ہے کہ عمران خان ملک میں سیاسی استحکام لائیں گے اور اس سیاسی غیریقینی صورتحال سے باہر نکالیں گے، جو بین الاقوامی بازار میں موجودہ مالیاتی غیریقینی صورتحال کو متاثر کرتا ہے اورپاکستان کے تعلقات کو بین الاقوامی عطیہ دہندگان اورقرض دہندگان کی نظروں میں اثر ڈالتا ہے۔ عمران خان نے سیاسی استحکام لانے کے لئے ملک میں جلد عام انتخابات کرانے کے اپنے مطالبات کو بار بار دوہرایا ہے، جس پر انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ اہم بنیاد ہے، جس پر ملک مالی استحکام کا راستہ پیش کرے گا۔
پانچ سال کے لئے ایک حکومت ہونی چاہئے: عمران خان
سابق وزیراعظم عمران خان جومطالبہ کرتے ہیں، اس میں کم ازکم پانچ سال کے لئے ایک حکومت ہونی چاہئے اورعوام کا ایک نمائندہ ہونا چاہئے۔ کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ عمران خان کا مطالبہ پہلے سے طے شدہ ہے، جس کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ انہیں قبل ازوقت انتخابات کے ذریعہ اقتدارمیں واپس لایا جائے۔ یہ ایک ایسا مطالبہ ہے، جس کا تعلق ملک میں سیاسی بے چینی پھیلنے کے خطرے سے ہے۔ ایک سیاسی ماہرعدنان شوکت نے کہا، عمران خان کا مطالبہ ہے کہ انہیں ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ذریعہ اقتدارمیں دوبارہ لایا جانا چاہئے، جن پر وہ اقتدار سے بے دخل کرنے اوراپنے سیاسی حریفوں کی حمایت کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان یہ بھی کہتے ہیں کہ اگرانہیں دوتہائی اکثریت سے اقتدارمیں نہیں لایا گیا، تو ملک اقتصادی بحران اورسیاسی بدامنی میں ڈوب جائے گا، جو اپنے آپ میں ایک خطرہ ہے۔ عدنان شوکت کے مطابق، ہم نے دیکھا کہ جب سےعمران خان کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، توانہوں نے فوجی ادارے کو بدنام کرنے کے لئے سب کچھ کیا، پاکستان کو پیسہ نہ دینے کے لئےعالمی طاقتوں اورقرض دہندگان تک پہنچے، آئی ایم ایف سے اہم فنڈنگ پروگرام کو بحال نہ کرنے کی اپیل کی اور یہاں تک کہ اقوام متحدہ کے دفترکے باہر ریلیاں نکالنے کا بھی اعلان کیا، ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ سیلاب زدگان کے لئے بھی پاکستان کو فنڈز نہ دیں۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ اگر وقت سے پہلے عام انتخابات کراکر سیاسی استحکام حاصل نہیں کی گئی تو ملک کی معاشی صورتحال مسلسل خراب ہوجائے گی اورایسی حالت میں آجائے گی، جہاں کوئی بھی ملک کو چلانے کا اہل نہیں ہوگا۔ یہ بھی غلط نہیں ہوگا کہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال، سیاسی استحکام کے ساتھ مل کر یقینی طور پر پاکستان کو دیوالیہ پن کی طرف لے جا رہی ہے۔ بدقسمتی سے اقتدار یا اپوزیشن میں کسی بھی سیاسی جماعت کے پاس ملک کے ڈوبتے ہوئے اقتصادی جہازکو بچائے رکھنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
-بھارت ایکسپریس