سعودی عرب کی پہلی مسلم خاتون خلاباز ریانہ برناوی نے عالمی خلائی اسٹیشن سے سلام بھیجا ہے۔ انہوں نے کہا ” خلاء سے السلام علیکم، ہمارے لئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ ہم اس تاریخی سفر میں شریک ہیں” واضح رہے کہ سعودی عرب نے ایک بڑا کارنامہ انجام دیتے ہوئے اپنے دوخلاباز ریانہ برناوی اور علی القرنی کو اتوار کی شام کو عالمی خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ کیا ہے۔ ناسا کی سابق خلاباز پیگی وٹسن اور امریکی تاجر جان شوفنر بھی اس مشن میں شامل ہیں۔
سعودی عرب کی بریسٹ کینسر ریسرچر ریانہ برناوی اور ان کے ساتھ علی القرنی نے اپنے پیغام میں کہا “ہیلو… اس کیپسول سے زمین کا نظارہ کرنا حیرت انگیز محسوس ہوتا ہے۔ دنیا بھر کے لوگوں تک: اچھا ہے مستقبل بہت روشن ہے اور چاہیں گے کہ آپ بڑے خواب دیکھیں۔ اپنے آپ پر بھروسہ رکھیں اور انسانیت میں یقین رکھیں۔ ہم اس سفر میں سعودی عرب کی نمائندگی کرنے پر واقعی بہت خوش اور پرجوش ہیں۔” یہ لوگ اسپیس ایکس فالکن 9 راکٹ کا استعمال کرتے ہوئے اسپیس ایکس ڈریگن خلائی طیارے پر فلوریڈا میں ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر میں لانچ کمپلیکس 39 اے سے روانہ ہوئے تھے۔ ایکزیم اسپیس کے ایک بیان کے مطابق اب تک 20 ممالک کے 263 افراد نے آئی ایس ایس کا دورہ کیا ہے۔
السلام عليكم من الفضاء وشرف كبير أن نكون في هذه الرحلة التاريخية، هو ما استهلت به البطلة ريانة برناوي أول امرأة عربية مسلمة تَصل للفضاء.
السعودية #نحو_الفضاء 🇸🇦 pic.twitter.com/YL8HHav6jP
— الهيئة السعودية للفضاء (@saudispace) May 22, 2023
سعودی اسپیس کمیشن کے سی ای او محمد بن سعود تمیمی نے کہا کہ اب تک سعودی عرب کے تین خلاباز عالمی خلائی اسٹیشن میں جا چکے ہیں۔ اس طرح عرب دنیا میں اب سعودی عرب تین اشخاص کو خلائی اسٹیشن پر بھیجنے والا پہلا ملک ہوگیا ہے۔ واضح رہے کہ ان دو خلابازوں سے پہلے سعودی عرب کے بادشاہ سلمان کے بیٹے شہزادہ سلطان بن سلمان نے 1985 میں ایک امریکی مشن میں شرکت کی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب کے خلابازوں کا یہ سفر مملکت کے خلابازوں کے پروگرام کے اس فریم ورک کے اندر آتا ہے، جس کا مقصد خلائی پروازوں کے لیے تجربہ کار سعودی کیڈرز کو اہل بنانا اور خلائی شعبے سے متعلق سائنسی تجربات، بین الاقوامی تحقیق اور مستقبل کے مشن میں حصہ لینا ہے۔