پہلی بار افغانستان کے لیے خصوصی نمائندوں کے ساتھ دوحہ میں اقوام متحدہ کی میزبانی میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے طالبان حکام نے کہا ہے کہ وہ اقتصادی پابندیوں کے حوالے سے عالمی برادری پر دباؤ ڈالیں گے۔خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اتوار کو شروع ہونے والا 2 روزہ اجلاس ایک سال سے کم عرصے میں قطر میں ہونے والی اس طرح کی تیسری سربراہی کانفرنس ہے، لیکن یہ پہلا موقع ہے جب طالبان حکام نے براہ راست اس میں شرکت کی، طالبان نے 2021 میں افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان جاری کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے سینئر اہلکار ذاکر جلالی نے کہا کہ طالبان حکومت کا وفد پیر کو ہونے والی ملاقاتوں میں مالی، بینکنگ پابندیوں اور افغانستان کی معیشت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے حوالے سے بات کرے گا۔
وہیں دوسری جانب دوحہ، قطر میں سربراہی کانفرنس سے پہلے گفتگو میں افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان اور افغان وفد کے سربراہ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ سعودی عرب کے نمائندے سے ملاقات میں فریقین کے درمیان بہتر بات چیت ہوئی ہے۔افغانستان کی عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایکس پر کہا کہ ’’سعودی عرب کابل میں اپنا سفارت خانہ جلد از جلد دوبارہ کھولنا چاہتا ہے۔انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کے نمائندے نے اس ملاقات میں افغانستان کے ساتھ اچھے روابط استوار کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، افغانستان بھی سعودی عرب کو ایک اہم ملک کے طور پر دیکھتا ہے۔
واضح رہے گزشتہ برس فروری میں سعودی عرب نے سیکیورٹی خدشات کے باعث افغان دارالحکومت کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا۔افغان وفد نے پاکستان، بھارت، ایران، روس، سعودیہ اور ازبکستان کے خصوصی نمائندوں سے ملاقاتیں کیں، دوحہ کانفرنس کے افتتاحی خطاب میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ پابندیوں کا خاتمہ ہی افغان عوام کی معاشی مشکلات کا حل ہے۔
بھارت ایکسپریس۔