Bharat Express

Taliban government

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ستانکزئی نے لڑکیوں اور خواتین کے تعلیم حاصل کرنے کے حق میں بیان دیا ہے۔اس سے قبل ستمبر 2022 میں بھی انہوں نے بچیوں کے اسکول کئی ماہ بند رکھنے اور یونیورسٹی تعلیم پر پابندی کے اقدامات کے بعد ایسے ہی بیانات دیے تھے۔

پاکستان کے ساتھ کشیدگی کے درمیان ہندوستان اور افغانستان کے درمیان دوستی کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔ افغانستان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان سے ہندوستان کے خارجہ سکریٹری وکرم نے ملاقات کی ہے۔

طالبان حکومت کا کہنا تھا کہ اگر کسی گھر میں پہلے سے پڑوسی کے گھر کی طرف کھڑکی یا راستہ کھلا ہے تو لوگوں کو اس کے لیے انتظامات کرنا ہوں گے۔ گھر کے مالک کو یا تو اپنے گھر میں کھڑکی کی طرف دیوار بنانا ہو گی یا کوئی اور انتظام کرنا ہو گا۔

رویا سادات کی ایڈونچر فلم 'سانگ آف دی بارڈر' طالبان کے دور سے پہلے کے افغانستان (1972) میں شروع ہوتی ہے اور آج کے طالبان کے دور تک سفر کرتی ہے۔ اس وقت عورتیں نہ صرف آزاد تھیں بلکہ اپنی مرضی کی مالک تھیں۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک بڑا دھماکہ ہوا ہے۔ اس دھماکہ میں طالبان حکومت کے وزیرسمیت 12 افراد کی موت ہوگئی ہے۔ رپورٹس کے مطابق، دھماکہ ایک میٹنگ کے دوران وزارت کمپلیکس میں ہوا۔

ڈاکٹر راجیشور سنگھ نے کہا کہ میں مسلم ممالک اور تنظیموں سے بھی اپیل کرتا ہوں جیسے کہ اسلامی تعاون کی تنظیم، مسلم علماء کی بین الاقوامی یونین، اور عرب لیگ، طالبان کے اس اقدام کی شدید مذمت کریں۔

راشد افغانستان کی ایک بڑی آواز ہے۔ انہوں نے ملک کی طالبان حکومت کے ایک فیصلے پر سخت موقف اپناتے ہوئے خواتین کے لیے آواز اٹھائی ہے۔

بھارت پہلے ہی کئی بار واضح کر چکا ہے کہ افغانستان کی سرزمین بھارت میں دہشت گردی پھیلانے کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ طالبان نے بھارت کو یقین دلایا ہے کہ وہ اپنی سرزمین بھارت کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ یعقوب نے ہندوستان کے ساتھ مضبوط تعلقات کی تاریخ کا حوالہ دیا۔

پاکستان میں سکیورٹی کی صورتحال نازک ہوتی جا رہی ہے کیونکہ گزشتہ چند مہینوں میں سکیورٹی اہلکاروں پر حملوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔ صوبہ خیبر پختونخواہ میں خاص طور پر کئی سکیورٹی پوسٹوں، قافلوں اور اہلکاروں پر منظم حملے ہوتے رہے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر عائد کی گئی ہے۔

نئے قوانین کے مطابق ان قوانین پر عمل نہ کرنے والوں کو پولیس تین دن تک حراست میں لے سکتی ہے۔