Bharat Express

Taliban government

بھارت پہلے ہی کئی بار واضح کر چکا ہے کہ افغانستان کی سرزمین بھارت میں دہشت گردی پھیلانے کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ طالبان نے بھارت کو یقین دلایا ہے کہ وہ اپنی سرزمین بھارت کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ یعقوب نے ہندوستان کے ساتھ مضبوط تعلقات کی تاریخ کا حوالہ دیا۔

پاکستان میں سکیورٹی کی صورتحال نازک ہوتی جا رہی ہے کیونکہ گزشتہ چند مہینوں میں سکیورٹی اہلکاروں پر حملوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔ صوبہ خیبر پختونخواہ میں خاص طور پر کئی سکیورٹی پوسٹوں، قافلوں اور اہلکاروں پر منظم حملے ہوتے رہے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر عائد کی گئی ہے۔

نئے قوانین کے مطابق ان قوانین پر عمل نہ کرنے والوں کو پولیس تین دن تک حراست میں لے سکتی ہے۔

یہ رپورٹ، جو ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی میں ریپبلکنز کی 18 ماہ سے زیادہ کی تحقیقات کے بعد منظرعام پر آئی  ہے، کہتی ہے کہ بائیڈن اور ان کی انتظامیہ نے اعلیٰ عہدے داروں کو ہلکے میں لیا اور انتباہات کو نظر انداز کیا۔ رفتہ رفتہ طالبان نے افغان علاقوں پر قبضہ کرنا شروع کر دیا۔

افغانستان کی طالبان حکومت کی طرف سے اس نئے اخلاقی قانون کا اعلان پچھلے ماہ کیا گیا تھا۔ اس نئے اخلاقی ضابطے میں خواتین کا حجاب کرنا ، اپنے چہرے ، سر اور جسم کو ڈھانپنے کے علاوہ اجنبی مردوں کے سامنے اپنی آوازوں کو بھی آہستہ رکھنا شامل ہے۔

سفیر کو تسلیم کرنے کے عمل کو طالبان حکام کی فتح کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جو بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر تنہائی کا شکار ہیں۔متحدہ عرب امارات کے ایک عہدیدار نے ایک بیان میں کہا کہ ’دنیا گذشتہ چند برسوں کے دوران افغانستان کو درپیش مسائل تسلیم کرتی ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق: ’15 جولائی 2024 کی صبح 10 دہشت گردوں کے ایک گروپ نے بنوں چھاؤنی پر حملہ کیا، تاہم چھاؤنی میں داخل ہونے کی کوشش کو سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے مؤثر طریقے سے ناکام بنا دیا۔

سال 2021 میں افغانستان پر طالبان کی حکومت تھی اور اس کے بعد سے آسٹریلیا نے افغانستان کی مردوں کی ٹیم کے خلاف دو طرفہ سیریز کھیلنے سے انکار کر دیا تھا۔ آسٹریلیا کی طرف سے یہ مخالفت اس لیے ہے کہ طالبان کی حکومت کے بعد افغانستان میں خواتین کو تعلیم کے ساتھ ساتھ کھیلنے کے حق سے بھی محروم کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے گزشتہ برس فروری میں سعودی عرب نے سیکیورٹی خدشات کے باعث افغان دارالحکومت کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا۔افغان وفد نے پاکستان، بھارت، ایران، روس، سعودیہ اور ازبکستان کے خصوصی نمائندوں سے ملاقاتیں کیں۔

پاکستان نے بارہا افغانستان کی عبوری حکومت سے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد گروپوں کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کی درخواست کی ہے۔ حالانکہ، کابل پاکستان کے اس دعوے کو مسترد کرتا رہا ہے۔