سعودی حکومت نے لاؤڈ اسپیکر سے متعلق نئی گائڈ لائن جاری کی ہے۔
Saudi Arabia Loudspeaker Banned In Mosque: سعودی عرب نے 22 مارچ سے شروع ہونے جا رہے رمضان المبارک سے متعلق کئی گائڈ لائنس جاری کی ہیں۔ نئی گائڈ لائنس کے مطابق، اب سعودی عرب میں مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال محدود رہے گا اوراذان کولائیونشرنہیں کیا جائے گا۔ سعودی عرب حکومت کی اس گائڈ لائن میں اذان اوراقامت کے لئے ہی لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔ حالانکہ سعودی عرب کے اس فیصلے پرسوال بھی اٹھنے شروع ہوگئے ہیں۔
سعودی عرب حکومت نے ٹوئٹ کے ذریعہ سے بھی نئے ضوابط کی جانکاری مہیا کرائی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کے والیوم کو اس کی صلاحیت کا ایک تہائی رکھا۔ ساتھ ہی ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی وارننگ بھی دی گئی ہے۔ ایک ٹوئٹ میں کہا گیا ہے، ‘اسلامی امور کی وزارت نے ایک سرکلر جاری کیا ہے۔ اس کے مطابق، مساجد سے متعلق لوگوں کو باہری لاؤڈ اسپیکر کا استعمال صرف اذان اور اقامت کے لئے کرنی ہوگی۔ ساتھ ہی آواز بھی کم رکھنی ہوگی۔’
دو سالوں سے کیا جارہا تھا غوروخوض
میڈیا رپورٹس کے مطابق، سعودی عرب میں دو سال پہلے مساجد پر لگے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے متعلق تبادلہ خیال شروع ہوا تھا۔ اس کے بعد اب حکومت نے یہ سرکلر جاری کیا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کی آواز کم رکھنے کا حکم اس لئے دیا گیا ہے، تاکہ لوگوں کو اس سے پریشانی نہ ہو۔ واضح رہے کہ لاؤڈ اسپیکر کی آواز سے متعلق ہندوستان میں بھی سوال اٹھے ہیں۔
لاؤڈاسپیکر- فوٹو گرافی پر پابندی
واضح رہے کہ رمضان کے پیش نظرسعودی عرب کی حکومت نے گائڈلائنس جاری کی ہیں۔ اسلامی امور کے وزیر شیخ ڈاکٹر عبدالطیف بن عبدالعزیز الشیخ نے 10 نکاتی فہرست جاری کی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ نماز کے دوران مسجدوں میں لاؤڈ اسپیکر پر پابندی رہے گی اور فوٹو گرافی بھی نہیں ہوگی۔ اسی کے ساتھ کہا گیا ہے کہ مسجدوں میں افطار بھی نہیں کیا جائے گا۔ افطار کے لئے چندہ اکٹھا کرنے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
سال 2019 میں بھی دیا گیا تھا حکم
حالانکہ یہ پہلی بار نہیں ہوا ہے کہ سعودی وزارت نے ملک کی مساجد کے لاؤڈ اسپیکر سے متعلق کوئی حکم دیا ہے۔ اسلامی امور کے معاملوں کو دیکھنے والے وزیر نے اپریل 2019 میں بھی رمضان کے دوران مساجد کے لاؤڈ اسپیکر کا والیوم کم رکھنے کے لئے کہا تھا۔ تب اس حکم پر سوال بھی اٹھے تھے اور اب بھی ہنگامہ شروع ہوگیا ہے۔ سعودی عرب کے ناقدین اس فیصلے کے خلاف مخالفت کر رہے ہیں۔
مساجد میں داخلے پر ممانعت
سعودی عرب نے نئی گائڈ لائنس میں بچوں سے متعلق بھی گائڈ لائنس جاری کی ہیں۔ اب اذان کے وقت بچوں کو مساجد میں نہیں جانے دیا جائے گا۔ حکومت نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو مسجد لے کر نہ آئیں۔ حکومت نے کہا ہے کہ بچے مسجد میں لوگوں کو پریشان کرتے ہیں اور اس سے لوگوں کی عبادت میں خلل پڑتا ہے۔
-بھارت ایکسپریس