وزیر خارجہ ایس جے شنکر
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ سرحد پار سے دہشت گردی ختم ہونے تک پاکستان کے ساتھ معمول کے تعلقات ممکن نہیں ہیں۔ انہوں نے چین کے ساتھ تعلقات پر یہ بھی کہا کہ بیجنگ کے ساتھ تعلقات میں اس وقت اتار چڑھاؤ آرہا ہے ۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے دہلی میں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پڑوسی ممالک چین اور پاکستان کو مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی حالت میں دہشت گردی کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان سے مذاکرات کی بنیاد دہشت گردی ہو۔ چین کے بارے میں جے شنکر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات تب ہی ٹھیک ہو سکتے ہیں جب ایک دوسرے کا احترام ہو۔ آخر میں سرحد کی صورتحال ہی تعلقات کی حالت اور سمت کا فیصلہ کرے گی۔ اس وقت چین کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں ہیں۔
جے شنکر پہلے ہی چین کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی بات کر چکے ہیں۔ انہوں نے اس ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ بھارت چین کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانا چاہتا ہے لیکن یہ اسی وقت ممکن ہو سکتا ہے جب سرحد پر امن و سکون ہو۔ چین کے علاوہ دنیا کی تمام بڑی طاقتوں کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات متاثر ہوئے ہیں اور ہوتے رہیں گے اگر کوئی امید ہے کہ ہم اپنے تعلقات کو معمول پر لا سکتے ہیں تو یہ تب تک ممکن نہیں جب تک کہ سرحد پر امن و سکون نہ ہو۔
انہوں نے کہا تھا کہ مذاکرات کا راستہ ابھی بھی کھلا ہے ۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ مذاکرات کا راستہ بند ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ گلوان تشدد سے پہلے بھی ہم چین سے بات کر رہے تھے۔ ہم نے ان سے کہا کہ ہم آپ کی فوج کی نقل و حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ یہ ہمارے درمیان معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ گلوان تشدد کے بعد بھی ہم نے چینی وزیر خارجہ سے بات کی۔
وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا کہ تمام ہلچل کے درمیان روس کے ساتھ ہمارے تعلقات اب بھی مستحکم ہیں۔ ہم نے گزشتہ چند سالوں میں روس کا جائزہ لیا ہے۔ روس کے ساتھ تعلقات کو باہمی انحصار کے نام پر کم کرنا غلطی ہو گی۔ روس کے ساتھ ہمارے اقتصادی تعلقات بڑھے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔