پوری دنیا میں مسلمانوں کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ پیو ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں ایک ایسا ملک ہے جہاں سال 2030 میں مسلمانوں کی آبادی 99 فیصد ہو جائے گی۔ یہ ملک کوئی اور نہیں بلکہ وسطی ایشیا میں واقع تاجکستان ہے۔ تاجکستان چاروں طرف سے زمین سے گھرا ہوا ہے۔ امریکی ریاست کی 2009 کی رپورٹ کے مطابق تاجکستان میں مسلمانوں کی آبادی 98 فیصد تھی۔
حال ہی میں پیو ریسرچ نے مذہب کی بنیاد پر دنیا کی آبادی کا ایک جامع حساب کتاب کیا ہے۔ پیو فورم آن ریلیجن اینڈ پبلک لائف کی نئی تحقیق کے مطابق آئندہ دو دہائیوں میں دنیا بھر میں مسلمانوں کی آبادی میں 25 فیصد اضافہ ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق اگر مسلمانوں کی آبادی میں اسی طرح اضافہ ہوتا رہا تو سال 2030 میں دنیا کی کل تخمینہ شدہ 8.3 بلین آبادی میں سے 26.4 فیصد مسلمان ہوں گے۔ جبکہ سال 2010 میں دنیا کی تخمینی آبادی 6.9 بلین تھی جس میں سے 23.4 فیصد مسلمان تھے۔
دنیا میں 72 ممالک ایسے ہیں جہاں 10 لاکھ سے زیادہ مسلمان آباد ہیں
پیو کی رپورٹ کے مطابق 1990 سے 2010 کے درمیان عالمی سطح پر مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔ 2010 سے 2030 تک مسلمانوں کی آبادی میں 2.2 فیصد سالانہ کی شرح سے اضافہ متوقع ہے۔ اب تک پوری دنیا میں 72 ممالک ایسے ہیں جہاں 10 لاکھ یا اس سے زیادہ مسلمان آباد ہیں۔ پیو ریسرچ کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2030 تک 79 ممالک ایسے ہوں گے جہاں 10 لاکھ یا اس سے زیادہ مسلمان آباد ہوں گے۔
تاجکستان میں مسلمانوں کی آبادی میں 36 فیصد اضافہ ہوگا
امریکہ میں مسلمانوں کی تعداد آئندہ دو دہائیوں میں دوگنی سے بھی زیادہ ہونے کی توقع ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2010 میں امریکا میں تقریباً 2.6 ملین مسلمان تھے جو کہ سال 2030 میں بڑھ کر 6.2 ملین ہو جائیں گے۔ اسی طرح تاجکستان میں بھی مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے، اگرچہ اس ملک میں پہلے ہی مسلمانوں کی بڑی تعداد موجود ہے، لیکن یہاں کی آبادی بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ پیو کی رپورٹ کے مطابق سال 2010 میں تاجکستان میں مسلمانوں کی آبادی 70,06,000 تھی جو سال 2030 تک بڑھ کر 95,25,000 ہو جائے گی۔ اس کے مطابق تاجکستان میں دو دہائیوں میں مسلمانوں کی تعداد میں 36 فیصد اضافہ ہونے والا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔