Bharat Express

Turkey Earthquake: پروفیسر کارلو ڈوگلیونی کا دعویٰ –10 فٹ نیچے دھنسا ترکیہ

جب ہم نے جیو اسپیشل انفارمیشن اتھارٹی سے ڈیٹا مانگا تو معلوم ہوا کہ یہ درست ہے۔ اٹلی کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف جیو فزکس اینڈ وولکینالوجی نے اس وقت بھی یہی دعویٰ کیا تھا۔

پروفیسر کارلو ڈوگلیونی کا دعویٰ –10 فٹ نیچے دھنسا ترکیہ

Turkey Earthquake: اٹلی کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف جیو فزکس اور آتش فشاں کے سربراہ پروفیسرکارلو ڈوگلیونی کا دعویٰ ہے کہ ترکیہ- شام میں آنے والے زلزلوں کی وجہ سے ترکیہ کی زمین 10 فٹ نیچے دھنس گئی ہے۔ پروفیسر کارلو نے یہ دعویٰ ترکیہ میں Kahramanmaras اور Malatya کے درمیان فالٹ لائن میں آنے والے زلزلوں کا مطالعہ کرنے کے بعد کیا۔

پروفیسر کارلو نے کہا کہ ترکیہ کا زیادہ تر حصہ اناطولیائی مائیکرو پلیٹ پر موجود ہے۔ لیکن جنوب مشرقی اور مشرقی حصہ عربی پلیٹ پر آتا ہے۔عربی پلیٹ پر آنے والے علاقوں کے نام ہیں- گازیانٹیپ، ادیامن، دیاربکر، سنیلورفا، ماردین، بیٹ مین، سرت، بنگوئی، مس، بٹلیس، سمک، وان، ایرزورم، اگن، اگدین، ہکاری۔

پروفیسر کارلو ڈوگلیونی کے مطابق اناطولیائی پلیٹ پر موجود ترکیہ کا حصہ 10 فٹ جنوب مغرب کی طرف منتقل ہو گیا ہے۔ یہ تبدیلی تقریباً 150 کلومیٹر کے فاصلے تک نظر آتی ہے۔ دوسری عرب پلیٹ شمال مشرق کی طرف بڑھی ہے۔ یہ دونوں واقعات چند سیکنڈ میں پیش آئے۔ سات کی شدت کے دو زلزلوں نے پورے ترکیہ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

پروفیسر کارلو نے یہ بات اطالوی میڈیا کوریری ڈیلا سیرا سے کہی۔ انہوں نے کہا کہ مطالعہ مسلسل جاری ہے لیکن میں یہ دعویٰ ابتدائی تحقیقات کی بنیاد پر کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے ٹیکٹونک پلیٹیں پھسل رہی ہیں۔ یہ بتدریج ہوتا رہے گا۔ اسے کوئی نہیں روک سکتا۔ جس کی وجہ سے اٹلی کے جغرافیائی نظام پر بھی براہ راست اثر پڑ رہا ہے۔

کارلو کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ ترکیہ میں تین بڑی فالٹ لائنوں کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ یہ فالٹ لائنز ایک دوسرے کے اوپر بہت مائل ہیں۔ ان کے نچلے حصے میں تبدیلی آئی ہے۔ یعنی فالٹ لائن کے دو حصوں کے درمیان فاصلہ بڑھ گیا ہے۔ یعنی ترک پلیٹ عربی پلیٹ سے مختلف سمت میں چلی گئی ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر حسن بھی ،پروفیسر کارلو کی کہی باتوں کی کر رہے ہیں حمایت

ازمیر ڈوکوز ایلول یونیورسٹی میں زلزلہ تحقیق اور درخواست مرکز کے ڈائریکٹر اور پروفیسرڈاکٹر حسن سوزبلیر نے کہا کہ ہماری تحقیق کے مطابق تین فالٹ لائنیں اندر سے ٹوٹی ہوئی ہیں۔ یہ واقعہ تقریباً 500 کلومیٹر کے فاصلے پر پیش آیا ہے۔ میں نے آج تک کسی فالٹ لائن میں اتنا بڑا شگاف نہیں دیکھا۔

ڈاکٹر حسن نے کہا کہ اس وقت کے زلزلوں سے پیدا ہونے والی دراڑیں 17 اگست 1999 گولک اور 12 نومبر 1999 کے دوجسے کے زلزلوں سے بڑی ہیں۔ 7.8 اور 7.6 شدت کے زلزلوں نے ترکیہ کے مشرقی، جنوب مشرقی، بحیرہ روم، وسطی اناطولیہ اور بحیرہ اسود کے علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ ترکیہ کی تاریخ میں گزشتہ 100 سالوں میں ایسا زلزلہ نہیں آیا۔ ڈاکٹر حسن نے کہا کہ حادثے کے دن سے اگلے 72 گھنٹے بہت اہم ہیں۔ اس میں ہی بہت سے لوگوں کی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔ ورنہ مشکل ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں- Turkiye Syria Earthquake: ترکیہ میں تباہ کن زلزلے کے بعد اب تک 435 جھٹکے، ہلاکتوں کی تعداد 8 ہزار سے تجاوز کرگئی

پرو باب ہولڈس ورتھ کا کیا کہنا ہے؟

ڈرہم یونیورسٹی کے پروفیسر باب ہولڈز ورتھ نے کہا کہ زلزلے ٹیکٹونک پلیٹوں کے اوپر چڑھنے یا دھکیلنے یا ایک دوسرے سے الگ ہونے سے آتے ہیں۔ ایک قدرتی قانون ہے وہ یہ کہ دنیا بھر کے سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ اگر 6.5 سے 6.9 یا اس سے اوپر کا زلزلہ آتا ہے تو یہ کسی بھی ٹیکٹونک پلیٹ کو ایک میٹر یعنی تقریباً تین فٹ تک حرکت دے سکتا ہے۔ بڑے زلزلے پلیٹ اور ملک کو اس کے اوپر 10 سے 15 میٹر تک منتقل کر سکتے ہیں۔ یعنی 30 سے ​​45 فٹ تک۔

باب کا کہنا ہے کہ اگر ترکیہ کے ارد گرد ٹیکٹونک پلیٹوں میں افقی تبدیلی یعنی اسٹرائیک اینڈ سلپ ہو اور وہ بھی اتنی زیادہ شدت کے زلزلے کی وجہ سے ہو تو پلیٹیں 3 سے 6 میٹر تک حرکت کر سکتی ہیں۔ یعنی 10 سے 18 فٹ تک۔

پروفیسر باب نے کہا- ویسے بھی ترکیہ اور اس کے آس پاس کا علاقہ شدید زلزلوں کے لیے جانا جاتا ہے۔ پلیٹوں کی اس طرح کی افقی نقل مکانی سڑکوں، ندیوں، عمارتوں، بورنگ، پانی یا پٹرول کی پائپ لائنوں کو توڑ سکتی ہے۔ سمت بدل سکتا ہے۔

کتنی پلیٹوں پر واقع ہے، ترکیہ اور اس کے اطراف کا علاقہ ؟

ترکیہ چار ٹیکٹونک پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہے۔ اسی لیے کسی بھی پلیٹ میں ہلکی سی حرکت پورے علاقے کو ہلا کر رکھ دیتی ہے۔ ترکیہ کا بیشتر حصہ اناطولیائی مائیکرو پلیٹس پر واقع ہے۔ اس پلیٹ کے مشرق میں ایسٹ اناتولین فالٹ ہے۔ بائیں جانب عربی پلیٹ ہے۔جنوب اور جنوب مغرب میں افریقی پلیٹ ہے۔جبکہ شمال میں یوریشین پلیٹ ہے۔

مخالف سمت میں چل رہی ہے ترکیہ کے نیچے کی زمین

ترکیہ کے نیچے مائیکرو پلیٹیں مخالف سمت میں چل رہی ہیں۔ یعنی مخالف گھڑی کی سمت۔ عربی پلیٹ ان چھوٹی پلیٹوں کو آگے بڑھا رہی ہے۔ جب گھومتی ہوئی اناتولین پلیٹ کو عربین پلیٹ سے دھکیلتی ہے تو یہ یوریشین پلیٹ سے ٹکرا جاتی ہے۔ اس سے زلزلے آتے ہیں۔ وہ بھی دو-دو بار۔ سب سے پہلے عربی پلیٹ کے ٹکرانے سے۔ دوسرا یوریشین کے تصادم سے ۔ بنیادی طور پر اناتولین مائیکرو پلیٹس بالٹی میں تیرنے والے پیالے کی طرح ہیں۔ جو ہر طرف سے آنے والے دباؤ کی وجہ سے ادھر ادھر تیر رہا ہے۔ ارضیاتی قوت جس سمت سے آئے گی، اس کے مخالف سمت میں چلے گی۔ اناطولیائی مائیکرو پلیٹ یوریشین پلیٹ سے الگ ہو گئی ہے۔ اب اسے عربین پلیٹ کے ذریعے دھکیلا جا رہا ہے۔ جبکہ یوریشین پلیٹ اس دباؤ کو روک رہی ہے۔ افریقی پلیٹ اناطولیہ کے نیچے مسلسل حرکت کر رہی ہے۔ یہ واقعہ قبرص میں پیش آیا ہے۔

2011 کے عظیم زلزلے نے جاپان کی سرزمین کو ہلا کر رکھ دیا تھا

مارچ 2011 میں جاپان میں زلزلے کی وجہ سے خوفناک سونامی آیا۔ لیکن جاپان بھی اس وقت تقریباً 2.4 میٹر یعنی تقریباً 8 فٹ پھسل چکا تھا۔ یہی نہیں جاپانی زلزلے کا اثر زمین کے محور پر بھی دیکھا گیا۔ یو ایس جی ایس جیو فزیکسٹ کینتھ ہڈنٹ نے پھر کہا کہ ہمارا جی پی ایس اسٹیشن آٹھ فٹ شفٹ ہو گیا ہے۔ جب ہم نے جیو اسپیشل انفارمیشن اتھارٹی سے ڈیٹا مانگا تو معلوم ہوا کہ یہ درست ہے۔ اٹلی کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف جیو فزکس اینڈ وولکینالوجی نے اس وقت بھی یہی دعویٰ کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جاپان میں 8.9 شدت کے زلزلے نے اپنے ساحلوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ یہاں تک کہ زمین اپنے محور پر 10 سینٹی میٹر یعنی تقریباً 4 انچ منتقل ہو چکی تھی۔

 یو ایس جی ایس جیو فزیکسٹ شینگجاو چین نے کہا تھا کہ جاپان میں اتنا خوفناک زلزلہ آیا کیونکہ زمین کی پرت یعنی اوپری تہہ میں 400 کلومیٹر لمبا اور 160 کلومیٹر چوڑا شگاف بن گیا تھا۔ یہ دو ٹیکٹونک پلیٹوں کے ایک دوسرے کے نیچے پھسلنے کی وجہ سے ہوا۔ دونوں پلیٹیں تقریباً 18 میٹر منتقل ہو چکی تھیں۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read