پاکستان وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق
اسلام آباد: پاکستان نے پڑوسی ملک ایران سے سستی گیس درآمد کرنے کے لیے پائپ لائن کی تعمیر کے اپنے اربوں ڈالر کے منصوبے کے خلاف ممکنہ امریکی پابندیوں سے چھوٹ مانگنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر پٹرولیم نے یہ اطلاع دی۔ ‘ڈان’ اخبار کی خبر کے مطابق وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ حکومت اربوں ڈالر کے ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کے لیے امریکی پابندیوں سے چھوٹ مانگے گی۔ انہوں نے پیر کی شام صحافیوں کو بتایا، ’’ہم امریکی پابندیوں سے استثنیٰ مانگیں گے۔ پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر پابندیاں برداشت نہیں کرسکتا۔
یہ پیش رفت اس وقت ہوئی جب امریکی معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیا ڈونلڈ لو نے حال ہی میں امریکی پارلیمنٹ کی سماعت میں کہا تھا کہ پاکستان نے ابھی تک 1,150 کلومیٹر طویل گیس پائپ لائن کے لیے چھوٹ نہیں مانگی۔ ملک نے کہا کہ حکومت لابنگ سمیت متعلقہ فورمز پر تکنیکی، سیاسی اور اقتصادی بنیادوں پر پاکستان کا مقدمہ بھرپور طریقے سے اٹھائے گی۔ انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ ایران کے ساتھ معاہدے کی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے منصوبے پر کام جلد شروع ہو جائے گا۔
ملک کے تبصرے دفتر خارجہ کے موقف کے برعکس ہیں، جس کے ترجمان نے گزشتہ ہفتے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ کسی تیسرے ملک کے ساتھ بات چیت یا استثنیٰ حاصل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایک اہلکار نے بتایا کہ نگراں حکومت نے بدلتی ہوئی جغرافیائی سیاسی صورتحال کے باعث امریکی پابندیوں سے استثنیٰ کی درخواست میں تاخیر کی، حالانکہ اس کے مسودے کو حتمی شکل دے دی گئی تھی۔
پاکستان اور تہران نے مئی 2009 میں ایران کے جنوبی پارس گیس فیلڈ سے 25 سال کے لیے 750 ملین مکعب فٹ (cubic feet) یومیہ گیس فراہم کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ دونوں ممالک کو اس منصوبے کو اپنے اپنے علاقوں میں نافذ کرنا ہوگا۔ شروع میں بھارت بھی اس منصوبے میں شامل تھا اور اسے بھارت پاکستان ایران گیس پائپ لائن کا نام دیا گیا تھا لیکن بعد میں بھارت اس سے پیچھے ہٹ گیا اور یہ پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ منصوبہ رہ گیا۔
معاہدے کے مطابق منصوبے کے ذریعے گیس کی فراہمی جنوری 2015 سے شروع ہونی تھی۔ ایران نے 900 کلومیٹر سے زیادہ پائپ لائن تعمیر کر لی ہے، جب کہ بقیہ 250 کلومیٹر ابھی مکمل ہونا باقی ہے۔ گزشتہ سال اگست میں پاکستان نے ممکنہ طور پر امریکہ کے دباؤ کی وجہ سے گیس پائپ لائن منصوبے کو عارضی طور پر روک دیا تھا۔ امریکہ نے ایران پر اس کے جوہری پروگرام کے حوالے سے پابندیاں عائد کر رکھی تھیں۔ اگر پاکستان اس منصوبے پر عمل درآمد نہیں کرتا ہے تو ایران کے پاس پیرس میں قائم عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کرنے کا اختیار ہوگا۔
بھارت ایکسپریس۔