Bharat Express

Pakistan IMF asks Pakistan to Follow Constitution to Resolve Political Disputes: پاکستان کی پریشانی میں پھر اضافہ، قرض دینے سے پہلے آئی ایم ایف نے رکھی یہ بڑی شرط

آئی ایم ایف نے قرض کا مطالبہ کر رہے پاکستان کے سامنے ایک اور شرط رکھ دی ہے۔ اس نے پاکستان سے پہلے اپنے یہاں سیاسی تنازعہ کو حل کرنے کے لئے آئینی طریقہ کار پر عمل کرنے کی سفارش کی ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف (فائل فوٹو)

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے قرض کے حصول کے لئے پاکستان کے سامنے ایک اورشرط رکھ دی۔ آئی ایم ایف نے پیرکو پاکستان پرزوردیا کہ وہ اپنے سیاسی تنازعات کے حل کے لئے آئینی طریقہ کار پرعمل کرے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے 6.5 بلین ڈالرکے بیل آؤٹ پیکج کی بحالی کے لئے منیجنگ ڈائریکٹرکرسٹالینا جارجیوا سے رابطہ کیا ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ شہبازشریف اورجارجیوا کے درمیان بات چیت ہفتہ کے روزاس وقت ہوئی جب وزارت خزانہ گزشتہ 4 ماہ کے دوران قرض کے معاملے پر ڈیڈ لاک کو حل نہ کر سکی۔

شہبازشریف اورجارجیوا کے درمیان ہونے والی بات چیت کے دو دن بعد پاکستان میں آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ناتھن پورٹرنے ایک غیرمعمولی بیان دیا، جس کی وجہ سے آئی ایم ایف کی توجہ سیاسی سرگرمیوں پربڑھ گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم حالیہ سیاسی پیش رفت کا نوٹس لیتے ہیں اورملکی سیاست پرتبصرہ نہیں کرتے، لیکن ہمیں امید ہے کہ آئین اور قانون کی حکمرانی کے مطابق پُرامن حل نکالا جائے گا۔

پاکستان میں ہونے والی پیش رفت پر نظر رکھیں
دی ایکسپریس ٹریبیون کی خبرکے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن، لوگوں کا اغوا، دونوں صوبوں میں انتخابات کے انعقاد کے لئے 90 دن کی آئینی حد کی خلاف ورزی اورآرمی ایکٹ کے تحت فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے مقدمے کی سماعت کے درمیان یہ بیان سامنے آیا ہے۔

دی ایکسپریس ٹریبیون کی جانب سے بھیجے گئے سوالات کے جواب میں پورٹرنے ان شرائط کے بارے میں بھی بتایا جنہیں پاکستان کو غیرملکی قرض دینے والوں کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کے لئے پوری کرنی ہوں گی۔ ان میں بیرونی قرضوں کا بندوبست، آئی ایم ایف کے فریم ورک کے مطابق نئے بجٹ کی منظوری، اور زرمبادلہ کی منڈی کے مناسب کام کوبحال کرنا شامل ہے۔

وزارت خزانہ کو بجٹ کی تفصیلات آئی ایم ایف سے شیئر کرنے کی ہدایت
دی ایکسپریس ٹریبیون کی خبر کے مطابق آئی ایم ایف کے سربراہ سے بات کرنے کے بعد وزیراعظم نے وزارت خزانہ کو ہدایت دی کہ آئندہ بجٹ کی تفصیلات آئی ایم ایف سے شیئرکی جائیں۔ یہ رابطہ اس سے ایک روزقبل ہوا جب وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے قومی ٹیلی ویژن پرعالمی بینک کو دوبارہ تنقید کا نشانہ بنایا۔ ڈارنے ایک نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ایسے موڑپرہیں، جہاں اگرابھی جائزہ نہیں لیا گیا تویہ ان (آئی ایم ایف) کے لئے انتہائی متعصبانہ اورشرمناک ہوگا۔

Also Read