پاکستان کے پاس صرف 30 دن ، 3 ارب ڈالر کا قرضہ بھی ختم، اکستان کو تقریباً 49.5 بلین ڈالر کا قرض کرنا ہے ادا
Pakistan Economic Crisis: پاکستان اس وقت معاشی اور سیاسی بحران کے دور سے گزر رہا ہے۔ ادھر عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کم کر دی ہے۔ موڈیز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں جاری سیاسی بحران کے باعث اسے سنگین معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ نیز آنے والی حکومت کے لیے ملک کو سنگین معاشی بحران سے نکالنے کا بڑا چیلنج ہوگا۔ موڈیز نے دعویٰ کیا ہے کہ سیاسی غیر یقینی صورتحال کے باعث پاکستان کی نئی حکومت کے لیے اپریل میں نئے قرض کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے رجوع کرنا مشکل ہوگا کیونکہ اس پر پہلے ہی 49.5 ارب ڈالر کا قرض ہے۔
آئی ایم ایف نے گزشتہ سال جون کے مہینے میں پاکستان کو 3 ارب ڈالر کا قرض دیا تھا جس کی نو ماہ کی مدت اب ختم ہو رہی ہے۔ دوسری جانب پاکستان کو مالی مدد کے لیے ایک بار پھر بڑے قرضے کی ضرورت ہے۔ موڈیز نے پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور کہا ہے کہ اپریل تک پاکستان کے خزانے خالی ہو سکتے ہیں۔ جس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت مزید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے گی جسے سنبھالنا اس کے لیے بہت مشکل ہو جائے گا۔
پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ گر گئی
موڈیز نے پاکستان کے قرض لینے کی کریڈٹ ریٹنگ کو گرا دیا ہے۔ اس کی درجہ بندی CAA1 سے CAA3 کر دی گئی ہے، جو پہلے سے طے شدہ سے صرف 2 نشان اوپر ہے۔ موڈیز کا یہ دعویٰ پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے کیونکہ ملکی معیشت صرف آئی ایم ایف کے قرضے کی مدد سے چل رہی ہے۔ پاکستان کو آئی ایم ایف سے 2023 میں ہی قرضہ ملا تھا لیکن 2024 کے آغاز کے ساتھ ہی اسے دوبارہ قرض کی ضرورت ہوگی۔
پاکستانی روپے کی قدر ، بھارت کے 30 پیسے کے برابر
پاکستانی روپے کی حالت بھی ابتر ہو گئی ہے۔ اس کی قدر روز بروز گر رہی ہے۔ پاکستان کا ایک روپیہ ہندوستان کے 30 پیسے کے برابر ہے اور ایک امریکی ڈالر کی قیمت پاکستان کے 277 کے برابر پہنچ گئی ہے۔ اسلام آباد کے تھنک ٹینک Tab Ad Lab نے بھی پاکستان کی صورتحال پر ایک رپورٹ تیار کی ہے اور کہا ہے کہ ایسی صورت حال میں ملکی معیشت گہرائی تک ڈوب جائے گی اور پاکستان ڈیفالٹ کی طرف بڑھ جائے گا۔ پاکستان کے لیے اس بھول بھلیا سے نکلنا مشکل ہو جائے گا۔ اس کی معیشت چاروں طرف سے گھری ہوئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب تک موجودہ حالات میں کوئی بڑی بہتری اور ڈرامائی تبدیلی نہیں ہوگا۔پاکستان مزید گہرائی میں ڈوب جائے گا۔ یہ حالت پاکستان کی سیاسی جماعتوں کی وجہ سے ہوئی ہے۔ ان لیڈروں نے ملک کو لوٹنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ پاکستان کا قرضہ اتنا بڑھ گیا ہے کہ اسے سود کی ادائیگی کے لیے بھی دوسرے ممالک کے سامنے ہاتھ پھیلانا پڑرہا ہے ۔
پاکستان کو 2024 میں 49.5 بلین ڈالر کا قرضہ واپس کرنا ہے
2011 سے اب تک پاکستان کا بیرونی قرضہ تقریباً دگنا ہو گیا ہے ۔جب کہ ملکی قرضوں میں 6 گنا اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال ہی پاکستان کو آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر کی امداد ملی تھی جو اب ختم ہو رہی ہے۔ پاکستانی اخبار ڈان کے مطابق موڈیز کا پاکستان کے انتخابات کے بعد کی صورتحال کا اندازہ نئی حکومت کے لیے تشویش کی علامت ہے۔ موڈیز نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام برقرار رہے گا چاہے کوئی بھی حکومت بن جائے۔ موڈیز نے کہا کہ پاکستان کو 2024 میں تقریباً 49.5 بلین ڈالر کا قرض ادا کرنا ہے۔ پوری رقم کا 30 فیصد حصہ پاکستان کے قرض کاسود ہے۔
پاکستان میں معاشی بحران ہی نہیں سیاسی عدم استحکام بھی ہے۔ یہاں 8 فروری کو عام انتخابات ہوئے ۔لیکن آج تک حکومت نہیں بن سکی۔ قابل ذکر بات یہ ہےکہ منگل 20 فروری، 2024 کو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) نے مخلوط حکومت بنانے پر اتفاق کیا ہے۔
بھارت ایکسپریس