پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان- (فائل فوٹو)
پاکستان عام انتخابات 2024 میں دونوں سابق وزیراعظم عمران خان اورنوازشریف اپنی اپنی جیت کا دعویٰ ٹھوک رہے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ تکنیکی طورپرنوازکی پاکستان مسلم لیگ-نواز(پی ایم ایل-این) الیکشن میں سب سے بڑی پارٹی بن کرابھری ہے۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حامی آزاد اراکین اسمبلی کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ اس الیکشن میں عمران خان نے آرٹیفیشیل انٹلی جنس (اے آئی) کونیا انتخابی ہتھیاربنایا۔ اے آئی کا استعمال کرکے انہوں نے جیل میں رہ کربھی محاذ سنبھالے رکھا۔
قومی اسمبلی کے الیکشن پرنظرڈالیں تو ووٹوں کی گنتی کے دوران ہی نوازشریف نے جیت کا دعویٰ کردیا تھا۔ وہیں، عمران خان کی پارٹی نے نتائج آنے سے پہلے ہی جیت کے دعوے پرسوال اٹھایا۔ ایک دلچسپ واقعہ جو پوری دنیا نے دیکھا وہ یہ تھا کہ عمران خان کے آفیشیل سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے ان کی اے آئی اسپیچ کو شیئرکیا گیا۔ اس اسپیچ پرپوری دنیا میں بحث بھی ہوئی۔
عمران خان کی اے آئی اسپیچ
آرٹیفیشیل انٹلی جنس کا سہارا لے کرعمران خان کی آوازسے اے آئی اسپیچ تیارکی گئی۔ اے آئی ویڈیو میں ان کی جیت کی تقریرسنائی دیتی ہے، لیکن ویڈیو میں ان کے ہونٹ سے الفاظ میچ نہیں ہوتے ہیں۔ ویڈیو میں انہوں نے نوازشریف کی جیت کے دعوے کو خارج کیا اورمشکل حالات کے درمیان اپنی پارٹی کی جیت پرخوشی ظاہرکی۔
عمران خان اوراے آئی کا ساتھ
یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، جب عمران خان نے آرٹیفیشیل انٹلی جنس کا استعمال کیا۔ اس سے پہلے بھی وہ انتخابی مہم کے لئے اے آئی کا استعمال کرچکے ہیں۔ سال 2022 میں عمران خان کواقتدار سے بے دخل کردیا گیا۔ گزشتہ سال ملک کے سیکریٹ لیک کرنے اوردوسرے الزامات کے تحت انہیں گرفتارکرکے جیل بھیج دیا گیا۔ 2024 لوک سبھا الیکشن کے لئے پی ٹی آئی کے فزیکل کیمپین یا ریلی کرنے کی اجازت نہیں ملی۔ عمران خان نے اس کا توڑنکالا اوراے آئی کو اپنا ہتھیاربنالیا۔ دسمبر 2023 میں پی ٹی آئی نے اے آئی سے اسپیچ تیارکرنا شروع کردیا۔ عمران خان جونوٹس اپنے وکیل کو دیتے تھے، ان کی بنیاد پراے آئی اسپیچ تیارکی جاتی تھی۔
عمران خان کے حمایت یافتہ امیدواروں کو ملی بڑی کامیابی
پاکستان میں وہ دن بھی آیا جب کسی پارٹی نے پہلی بارورچوئل ریلی کا انعقاد کیا۔ پی ٹی آئی نے ورچوئل ریلی کے لئے اے آئی جنریٹیڈعمران خان کے ویڈیواوراسپیچ کا استعمال کیا۔ ویڈیومیں لوگ عمران خان کا چہرہ دیکھ سکتے تھے اوران کی آواز سن سکتے تھے۔ جیل میں رہتے ہوئے عمران خان نے سوشل میڈیا اوراے آئی کا سہارا لے کرانتخابی بساط بچھائی۔ پاکستان کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی حامی تقریباً 97 آزاد امیدوارجیت درج کرکے سب سے آگے رہے۔ نوازشریف کی پی ایم ایل-این پارٹی نے 77 سیٹوں پرجیت کا مزہ چکھا۔ وہیں، بلاول بھٹوکی پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) تقریباً 56 سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی۔
بھارت ایکسپریس۔