پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف
Pakistan Economic Crisis: پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو دہشت گردوں کو پناہ دینے کے لئے پوری دنیا میں بدنام ہے۔ آج یہی دہشت گردوں کا ملک غریبی اور فاقہ کشی سے جدوجہد کر رہا ہے۔ مہنگائی بم نے پاکستان کی معیشت کی کمرتوڑ دی ہے۔ پورے ملک میں دہشت کا ماحول ہے کہ آنے والے وقت میں پاکستان اپنے وجود کو کیسے بچا پائے گا۔
مہنگائی کی مارسے پاکستان پل پل ٹرپ رہا ہے۔ پاکستان اب سڑکوں پرآنے والا ہے۔ بہت جلدی آپ پاکستان میں سری لنکا والانظارہ دیکھیں گے۔ کیونکہ پاکستان کے پاس غیرملکی انوینٹری 3 بلین ڈالر سے بھی کم ہوگیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کے پاس بیرون ممالک سے کچھ بھی منگوانے کے لئے پیسے نہیں ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے رکھی شرائط
پاکستان بڑی شدت سے آئی ایم ایف کی طرف پلکیں بچھائے انتظارکررہا تھا کہ آئی ایم ایف کچھ بھیک دے دے، جس سے کچھ وقت کا گزارا جائے، لیکن بات نہیں بنی۔ 31 کو آئی ایم ایف کی ٹیم آئی اور 10 دنوں تک رکی۔ آئی ایم ایف نے جو شرائط رکھی تھیں۔ پاکستان انہیں پوری نہیں کرپایا۔ میراتھن میٹنگ کے بعد آئی ایم ایف بغیر لون دیئے پاکستان سے چلا گیا۔ آئی ایم ایف نے لون کے لئے صاف انکارنہیں کیا ہے، لیکن دیا کیوں نہیں وہ بھی آپ کو سمجھاتے ہیں۔
آئی ایم ایف کے سامنے شہباز شریف نے خوب منتیں کیں
دراصل، پاکستان کی حیثیت نہیں ہے کہ وہ قرض ادا کرسکے۔ اس لئے آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان کم ازکم لون نہیں تو سود تو وقت پر دینے کی حیثیت رکھے۔ اس لئے اس نے پاکستانی حکومت کے سامنے سخت شرائط رکھی ہیں۔ شہبازشریف آئی ایم ایف کے سامنے خوب گڑگڑائے۔ آئی ایم ایف کے سامنے دن رات ہاتھ جوڑے۔ ایسا وزیراعظم نے خود ہی بتایا ہے۔
پاکستان کی سود ادا کرنے کی حیثیت نہیں
بنگلہ دیش نے بھی آئی ایم ایف سے اتنا ہی لون مانگا تھا۔ آئی ایم ایف نے اسے یہ لون بغیر کسی پریشانی کے دے دیا۔ کیونکہ آئی ایم ایف کو معلوم ہے کہ وہ لون ادا کرسکتا ہے۔ پاکستان کی سبھی حکومتیں صرف اقتدار کا مزہ لینے کے لئے آتی ہیں۔ انہیں لون لے کر بھی عوام کو کچھ خاص رعایت نہیں دینی ہے۔ لون تو چھوڑیئے پاکستانی حکومت کی سود تک دینے کی حیثیت نہیں ہے۔
ریلوے کو ہو رہا ہے کروڑوں روپئے کا نقصان
پاکستان کے اکاؤنٹ میں جہاں آئی ایم ایف قرض کریڈٹ نہیں کررہا ہے۔ تو وہیں پاکستان کے چکے بھی جام ہوگئے ہیں۔ پاکستان کی اقتصادی حالت بدترہوچکی ہے، جس کے بعد اب ریلوے کو بھی بڑا جھٹکا لگا ہے۔ جس طرح سے ریلوے کو مسلسل کروڑوں روپئے کا نقصان ہو رہا ہے، اس سے یہ ممکن ہے کہ پاکستان میں ریل روک دی جائیں۔ پاکستان کے جو حالات ہیں، اس سے تو لگ رہا ہے کہ 2025 تک پاکستان کے پھر سے ٹکڑے نہ ہوجائیں۔ کیونکہ جب کھانے کے لئے نہیں ہوگا توعوام کا باغی ہونا فطری ہے۔
-بھارت ایکسپریس