Bharat Express

Pakistan declared the Israeli Prime Minister as a terrorist: پاکستان کی حکومت نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتن یاہو کو دہشت گرد قرار دیا، تحریک لبیک کا دھرنا کامیاب

تحریک لبیک پاکستان کے ہزاروں حامیوں نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کی مذمت کے لیے گزشتہ ہفتے دارالحکومت کے قریب ایک ریلی نکالی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نیتن یاہو کو دہشت گرد قرار دیا جائے، اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے اور فلسطینیوں کو امداد بھیجی جائے۔

پاکستان کی کلعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی)  کے ایک دھرنے نے پاکستان کی شہباز حکومت کو گھتنے ٹیکنے پر مجبور کردیا اور پھر مذاکرات کیلئے ٹی ایل پی سے سمجھوتہ کرنا پڑ گیا، یہی وجہ ہے کہ ٹی ایل نے بھی حکومت کی نرمی کو دیکھتے ہوئے اپنا رخ تبدیل کیا اور حکومت کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے پیش نظر فیض آباد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔اس سے قبل جمعے کی شب وزیر اعظم شہباز شریف کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ نے اسلام آباد میں سرکاری میڈیا پر جاری ویڈیو بیان میں کہا کہ تحریک لبیک پاکستان اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں اسرائیل کے خلاف عالمی سطح پر اقدامات کو مزید بڑھایا جائے گا۔رانا ثنا اللہ، عطا تارڑ نے تحریک لبیک رہنماؤں کے ساتھ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں مذاکرات میں جن معاملات پر اتفاق ہوا ان کی تفصیل پیش کی۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ آج حکومت کے ساتھ مذاکرات میں فلسطین کے مسلمانوں کی امداد اور اسرائیل کی مذمت کے حوالے سے بات ہوئی۔حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان مذاکرات میں طے ہونے والے امور پر رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ فلسطین کے مسلمانوں کی مدد جاری رکھیں گے اور اس میں اضافہ کریں گے اور ٹی ایل پی بھی اس میں معاونت فراہم کرے گی۔ٹی ایل پی کے ایک اہم مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے ثناء اللہ نے کہا، “نیتن یاہو ایک دہشت گرد اور جنگی جرائم کے مرتکب ہیں ۔” مشیر نے اسلام آباد میں ا ٹی ایل پی رہنماؤں اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں یہ بات کہی ۔

تحریک لبیک پاکستان کے ہزاروں حامیوں نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کی مذمت کے لیے گزشتہ ہفتے دارالحکومت کے قریب ایک ریلی نکالی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نیتن یاہو کو دہشت گرد قرار دیا جائے، اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے اور فلسطینیوں کو امداد بھیجی جائے۔پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر اعلیٰ نے جمعے کو کہا، ’’ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اُن (نیتن یاہو]) پر مقدمہ چلایا جائے۔‘‘ “ہم اس ظلم (غزہ میں اسرائیل کے اقدامات)، اسرائیل اور اس میں ملوث تمام طاقتوں کی دلی طور پر مذمت کرتے ہیں۔”

واضح رہے کہ پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی یا تجارتی تعلقات نہیں ہیں، اور وہ ایک ایسا ملک ہے جسے اسلام آباد نے تسلیم نہیں کیا ہے۔ وہ 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ایک متصل فلسطینی ریاست کی تشکیل کی حمایت کرتا ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات نہ ہونے کے باوجود، بہت سے پاکستانیوں نے اسرائیلی مصنوعات کے ساتھ ساتھ ا ن مغربی برانڈز کے بائیکاٹ کا بھی مطالبہ کیا ہے جو مشرق وسطیٰ کے اس ملک کے مددگار سمجھےجاتے ہیں۔ثناء اللہ نے کہا کہ ’’ ہم نہ صرف اسرائیل بلکہ اس سے متعلق تمام مصنوعات اور ایسی کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں گے جو اس ظلم میں بالواسطہ یا بلاواسطہ ملوث ہیں یا ان فورسز کی مدد کر رہی ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔