پاکستانی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ۔ (فائل فوٹو)
پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے اشارہ دیا ہے کہ کراچی پولیس دفتر(کے پی او) پرہوئے حملے میں غیرملکی ہاتھ شامل ہوسکتے ہیں۔ میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کراچی پولیس ہیڈ کوارٹر کے دفتر کے اندراورباہر چل رہی گولی باری کے دوران اب تک دو دہشت گرد مارے گئے، دہشت گردوں نے شاہراہ فیصل واقع عمارت پر حملہ کردیا ہے۔
سمع ٹی وی نے بتایا کہ حملے میں ایک پولیس افسرشہید ہوگیا ہے۔ جبکہ ایک ایدھی سویم سیوک زخمی ہوگیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ انہیں سندھ انسپکٹر جنرل آف پولیس اور سندھ کے چیف سکریٹری سے حملے کے بارے میں جانکاری ملی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا، حملے کے پیچھےایک دہشت گرد تنظیم ہوسکتی ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ انہیں جو بتایا گیا ہے، اس کے مطابق 6 سے 7 دہشت گرد تھے، جنہوں نے کے پی او کے سامنے کے دروازے سے حملہ بولا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے پولیس دفترتک پہنچنے کے لئے ہتھگولے پھینکے۔
پاکستانی وزیرنے کہا کہ کراچی کے اعلیٰ پولیس افسران کے مطابق، دہشت گرد تیسری منزل (عمارت کی سب سے اوپری منزل) پر پہنچ گئے ہیں، جہاں مسلح افواج اور دیگر پولیس افسران نے حملہ آوروں کو الجھا رکھا تھا۔ وزیر نے مزید کہا کہ لیکن اسبھی صورتحال واضح نہیں ہے۔ یہ پوچھے جانے پرکہ کیا انہیں کے پی آرکے لئے خطرے کے بارے میں کوئی جانکاری تھی، رانا ثناء اللہ نے اس طرح کے خطرے سے متعلق خدشہ سے انکارکیا۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں دہشت گردی کا خطرہ تھا، لیکن اس دفترکے لئے کوئی خاص خطرہ نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Karachi Police Head Quarter Terror Attack: پاکستان کے کراچی پولیس ہیڈ کوارٹر پر دہشت گردانہ حملہ، 5 دہشت گرد ہلاک
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کراچی کے اعلیٰ پولیس افسران کے حوالے سے کہا کہ ایک بارجب پولیس اوررینجرس عمارت میں داخل ہوجائیں گے تو وہ دہشت گردوں کو مارگرانے کے اہل ہوں گے۔ یہ پوچھے جانے پرکہ کیا حملہ آور بھاری ہتھیاروں سے لیس تھے، انہوں نے کہا کہ جب وہ گرینیڈ کے بارے میں جانتے تھے تو راکٹ پروپیلڈ گرینیڈ بھی ممکنہ طور پرداغا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ کچھ حملہ آوروں نے دھماکہ خیز اشیا سے لدی خود کش جیکٹ پہن رکھی تھی۔
-بھارت ایکسپریس