Bharat Express

بین الاقوامی

مقبوضہ مغربی کنارے میں رات بھر اسرائیلی چھاپہ مار کارروائیاں صبح تک جاری رہیں، جس میں کم از کم 120 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا گیا۔

رغد صدام حسین اردن میں مقیم ہیں جہاں ان کی بہن بھی ان کے ساتھ رہتی ہیں۔صدام حسین کی بیٹی نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ اس کے والد کے سخت گیری کے دور میں 1979 سے 2003 تک حالات اچھے تھے۔ان کے بقول بہت سے لوگ مجھے بتاتے ہیں کہ ہمارا دور عروج اور فخر کا دور تھا، بلا شبہ ملک امیر اور مستحکم تھا۔

امریکہ نے مبینہ طور پر اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ غزہ پر زمینی حملہ موخر کرے۔امریکی حکومت نے اسرائیل پر زور دیاہے کہ وہ غزہ پر اپنے زمینی حملے کو موخر کرے تاکہ حماس کے زیر قبضہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات کے لیے وقت مل سکے۔ سی این این، نیو یارک ٹائمز اور بلومبرگ نے یہ  خبر دی ہے۔

نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق، بنیادی طور پر اضافی امریکی فوجی وسائل کو خطے تک پہنچنے کی اجازت دینے اور اسیروں کی رہائی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اسرائیلی حکومت پر کسی بھی ممکنہ زمینی جنگ میں تاخیر کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

Israel-Palestine War Update: اسرائیل نے غزہ پٹی پرحملے میں اضافہ کردیا ہے۔ فلسطینی میڈیا کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ہوائی حملے میں 30 فلسطینی شہری بھی مارے گئے ہیں۔

Israel-Palestine War: اسرائیل کی فوج کئی دنوں سے غزہ کو چاروں طرف سے محاصرہ میں لے رکھا ہے۔ فوج کو اسرائیلی حکومت کا انتظار ہے تاکہ وہ زمینی حملہ شروع کرسکے۔

7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا، جس میں 1,400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری اپنے گھروں میں یا غزہ کی سرحد کے قریب موسیقی کے میلے میں تھے۔ جبکہ حماس نے 200 سے زائد افراد کو یرغمال بنایا۔

اسرائیل کو 81 فیصد ہتھیار امریکہ سے ملتے ہیں جبکہ 15 فیصد ہتھیار جرمنی سے آتے ہیں۔ بحیرہ روم پہلے ہی حماس اور اسرائیل کے ساتھ جنگ میں ہے۔

میئر روی ایس بھلا نے چند روز قبل انکشاف کیا تھا کہ انہیں کئی خطوط موصول ہوئے ہیں۔ جن میں انہیں اور ان کے اہل خانہ کو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی ہے۔

اس جنگ کے دوران غزہ کی پٹی میں رہنے والے فلسطینیوں کو بنیادی چیزوں کے لیے سخت جدوجہد کرنا پڑرہی  ہے۔ ادھر عالمی امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پٹی تک پہنچنے والی انسانی امداد کافی نہیں ہے۔