غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ 11ویں مہینے میں داخل ہو گئی ہے جہاں اسرائیل نے حماس کے نئے سربراہ یحییٰ سنوار کو نشانہ بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے بدھ کے روز ایک فوجی اڈے پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اپنے دفاع کے لیے ’پرعزم‘ ہے اور ہم دفاعی اور جارحانہ دونوں طور پر تیار ہیں۔فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حلوی نے کہا کہ ہم یحییٰ سنوار کو تلاش کریں گے، اس پر حملہ کریں گے اور حماس کو مجبور کریں گے کہ وہ ان کی جگہ کسی اور کا انتخاب کرے۔2017سے غزہ میں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار 7 اکتوبر کے حملے کے بعد سے نہیں دیکھے گئے۔حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ یحییٰ سنوار کے انتخاب نے یہ پیغام دیا کہ حماس مزاحمت کا راستہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
اسرائیل کے آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ہیلوی نے (سنوار) کو تلاش کرنے، ان پر حملہ کرنے” اور حماس کو نیا لیڈر مقرر کرنے پر مجبور کرنے کا عزم کیا ظاہر کیا ہے۔وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک فوجی اڈے پر خطاب کرتے ہوئے اسرائیل کے اپنے دفاع کے عزم کا اعلان کیا۔ انہوں نے نئے بھرتی ہونے والوں کو بتایا کہ “ہم دفاعی اور جارحانہ طور پر تیار ہیں۔اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے ایک بار پھر سوشل میڈیا پر حماس کی جانب سے یحییٰ سنوار کو اپنا سربراہ مقرر کرنے پر تنقید کی ہے۔ایکس پر ایک نئی پوسٹ میں کاٹز نے کہا کہ سنوار کی پروموشن “دنیا کو ایک واضح پیغام بھیجتی ہے کہ فلسطین کا مسئلہ اب مکمل طور پر ایران اور حماس کے کنٹرول میں ہے۔اسرائیلی وزیر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مغربی کنارے پر اسرائیل کا قبضہ جائز ہے کیونکہ یہ واحد چیز ہے جو حماس کو مکمل طور پر قبضے سے روکتی ہے۔انہوں نے حماس کے اتحادی ایران پر بھی الزام لگایا کہ وہ مبینہ طور پر اردن اور مقبوضہ مغربی کنارے میں ہتھیار سمگل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حماس کی فوجی طاقت بڑھانے کے لیے برسوں تک کام کرنے والے اور ایران کے سمجھے جانی والے یحییٰ سنوار کا انتخاب اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ حماس غزہ میں اسرائیل کی جنگ سے ہونے والی 10 ماہ کی تباہی اور سنوار کے پیش رو اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد بھی لڑائی جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔اس سے اسرائیل کے بھی مشتعل ہونے کا امکان ہے، جس نے اسے سات اکتوبر کے حملے کے بعد سنوار کو اپنی ہٹ لسٹ میں سب سے اوپر رکھا ہے۔سنوار کی نامزدگی کا اعلان ایسے وقت میں ہوا ہے کہ خطے میں صورتِ حال غیر مستحکم ہے۔
بھارت ایکسپریس۔