Bharat Express

France Riots: جانئے کون تھا ناہیل جسے بغیر کسی جرم کے سر میں گولی مار دی گئی اور فرانس تشدد کی آگ میں جلنے لگا

ناہیل کی والدہ مونیہ کا کہنا ہے کہ وہ الیکٹریشن بننا چاہتا تھا جس کے لیے اسے ایک کالج میں داخل کرایا گیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ناہیل کی والدہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کی کالج میں حاضری کم تھی لیکن اس کے خلاف کوئی فوجداری مقدمہ درج نہیں تھا۔

جانئے کون تھا ناہیل جسے بغیر کسی جرم کے سر میں گولی مار دی گئی اور فرانس تشدد کی آگ میں جلنے لگا

France Riots: براعظم یورپ کا چوتھا بڑا ملک فرانس ان دنوں تشدد کی آگ میں جل رہا ہے۔ وہاں گزشتہ کئی دنوں سے مذہب اسلام کے مظاہرین کے پرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔ فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ درمانین کے مطابق وہاں کے مظاہرین اب تک ملک بھر میں 2000 سے زائد کاریں جلا چکے ہیں اور 700 سے زائد دکانوں، سپر مارکیٹوں، ریستورانوں اور بینکوں میں آگ لگائی اور توڑ پھوڑ کی۔ تشدد پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف 200 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

تشدد پر قابو پانے کے لیے 45 ہزار پولیس اہلکار تعینات

تشدد کے چوتھے روز فرانسیسی پولیس نے 1300 فسادیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صورتحال پر قابو پانے کے لیے 45 ہزار پولیس اہلکاروں کے ساتھ بکتر بند گاڑیوں کو سڑکوں پر تعینات کیا گیا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ فرانس میں ایسا کیوں ہو رہا ہے اور تشدد کے پھوٹنے کی وجہ کیا ہے؟

فرانس میں تشدد کے پھیلنے کی وجہ

فرانس میں جاری تشدد کی بڑی وجہ ایک نابالغ لڑکے کا قتل ہے۔ مسلمان مظاہرین کا کہنا ہے کہ فرانس میں ان کے مذہب کے ایک 17 سالہ لڑکے کو بغیر کسی جرم کے قتل کر دیا گیا اور یہ قتل کسی مجرم نے نہیں کیا بلکہ پولیس نے کیا۔ اس لڑکے کا نام ناہیل تھا۔ ناہیل اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھی۔ وہ الجزائری نژاد تھا، اور فرانس میں ڈیلیوری بوائے کے طور پر کام کرتا تھا۔ وہ رگبی لیگ بھی کھیل چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں- Pakistan: بلوچستان میں پاکستانی فوج پر جان لیوا حملہ، خاتون نے آرمی گاڑی کے سامنے خود کو اڑیا

 

پولیس نے مشتبہ شخص کو ماری گولی

ناہیل کی والدہ مونیہ کا کہنا ہے کہ وہ الیکٹریشن بننا چاہتا تھا جس کے لیے اسے ایک کالج میں داخل کرایا گیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ناہیل کی والدہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کی کالج میں حاضری کم تھی لیکن اس کے خلاف کوئی فوجداری مقدمہ درج نہیں تھا۔ 27 جون کو جب وہ کار چلا رہا تھا تو دو پولیس اہلکاروں نے ایک سڑک پر اس کا راستہ روکا۔ اس کے بعد تھوڑی بحث ہوئی اور پھر انہوں نے ناہیل کے سر میں گولی مار دی۔ یہ واقعہ سی سی ٹی وی میں قید ہوگیا۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ ناہیل کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں تھا اور اس نے پولیس کو دیکھ کر گاڑی چلائی تھی، اس لیے پولیس نے اسے مشتبہ سمجھ کر گولی مار دی۔ اس واقعہ کے بعد مسلم کمیونٹی کے لوگ مشتعل ہوگئے اور انہوں نے احتجاج شروع کردیا۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read