Bharat Express

Kenyan president dismisses Cabinet:احتجاج سے تنگ ہوکر کینیا کے صدر نے پوری کابینہ کردی تحلیل،مہینوں سے ہورہاتھا احتجاج

جین زیڈ نامی ان مظاہرین میں اکثر نوجوان شامل ہیں جنہوں نے روٹو کی انتظامیہ کو ان کے دور صدارت کے سنگین بحران سے دوچار کردیا تھا اور وہ اس احتجاج اور مظاہرین پر قابو پانے کے لیے اس ٹیکس میں اضافے کو واپس لینے پر مجبور ہو گئے تھے۔

کینیا میں ٹیکسوں میں اضافے اور مہنگائی پر حکومت کے خلاف عوامی احتجاج جاری رہنے پر کینیا کے صدر ولیم روٹو نے کچھ وزرا کو چھوڑ کر اپنی تمام کابینہ تحلیل کر دی ہے۔کینیا کے صدر نے وسیع البنیاد حکومت بنانے کے لیے مشاورت شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔نیروبی میں صدر ولیم کا کہنا ہے کہ اپنی کابینہ کے وزرا اور اٹارنی جنرل کو معطل کر رہا ہوں، مرکزی کابینہ سیکریٹری، وزیر خارجہ اور نائب صدر معطل نہیں ہوں گے۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کینیا میں گزشتہ ماہ ٹیکسوں میں اضافے کے خلاف پرامن ریلیاں پرتشدد احتجاج کی شکل اختیار کر گئی تھیں اور مظاہرین نے پارلیمنٹ پر دھاوا بول دیا تھا جس سے عمارت کا بڑا حصہ جل گیا تھا اور ان مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

جین زیڈ نامی ان مظاہرین میں اکثر نوجوان شامل ہیں جنہوں نے روٹو کی انتظامیہ کو ان کے دور صدارت کے سنگین بحران سے دوچار کردیا تھا اور وہ اس احتجاج اور مظاہرین پر قابو پانے کے لیے اس ٹیکس میں اضافے کو واپس لینے پر مجبور ہو گئے تھے۔ملک میں جاری تناؤ کو کم کرنے کے لیے ولیم روٹو نے اہم قدم اٹھاتے ہوئے دو افراد کے سوا اپنی تمام کابینہ کو برطرف کردیا ہے۔جن دو افراد کو برطرف نہیں کیا گیا ان میں پرائم کیبنٹ سیکریٹری اور وزیر خارجہ مسالیا مودوادی اور نائب صدر ریگاتھی گچاگوا شامل ہیں۔

صدر نے کہا کہ انہوں نے برطرفیوں کا فیصلہ کینیا کے عوام کے مطالبات اور کابینہ کی کارکردگی اور اس کی کامیابیوں اور چیلنجوں کے مکمل جائزے کے بعد کیا ہے۔جین زی مظاہرین کے ممتاز رہنما حنیفہ عدن نے صدر کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ کینیا کے صدر نے کابینہ کو تحلیل کر دیا ہے، طاقت ہمیشہ عوام کے پاس ہوتی ہے۔روٹو اور ان کی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر نکالی گئی پرامن ریلیاں پرتشدد احتجاج کی شکل اختیار کر گئی تھیں جس میں املاک کو بہت زیادہ نقصان پہنچا تھا اور ان مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔

پچھلے ہفتے، کینیا کے صدر نے اپنی کابینہ کے سفر اور تزئین و آرائش کے بجٹ پر بڑھتے ہوئے عوامی غصے کے پیش نظر حکومتی اخراجات میں بڑے پیمانے پر کٹوتیوں کا اعلان کیا تھا۔حکومت کو کچھ خدمات کی ادائیگی کے لیے اپنے قرضے میں بھی اضافہ کرنا پڑے گا حالانکہ اب بھی ملک کی جی ڈی پی کا 70 فیصد حصہ بڑے غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی میں صرف ہوتا ہے۔اس بحران کی وجہ سے امریکا میں مقیم موڈیز نے کینیا کے قرضوں کی درجہ بندی کو مزید گھٹا دیا تھا اور منفی نقطہ نظر کا انتباہ جاری کیا تھا جس سے مالی مسائل سے دوچار حکومت کے لیے قرض لینا مزید مشکل ہو جائے گا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read