اسرائیلی-روسی ماہر تعلیم الزبتھ سرکوف
یروشلم: اسرائیل کے وزیر اعظم کے دفتر نے کہا ہے کہ کچھ مہینوں سے لاپتہ ایک اسرائیلی روسی ماہر تعلیم کو ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا نے عراق میں یرغمال بنا لیا ہے۔ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے بدھ کے روز بتایا کہ مارچ کے آخر میں لاپتہ ہونے والی الزبتھ سرکوف زندہ ہیں اور ” ان کی حفاظت اور سلامتی کا ذمہ عراق کا ہے”۔
سورکوف کو حزب اللہ بریگیڈ نے بنایا یرغمال
نیتن یاہو نے کہا کہ سورکوف کو شیعہ گروپ کتیب حزب اللہ، یا حزب اللہ بریگیڈز نے یرغمال بنایا ہوا ہے۔ یہ ایک طاقتور ایرانی حمایت یافتہ گروپ ہے جسے امریکی حکومت نے 2009 میں دہشت گرد تنظیم کے طور پر درج کیا تھا۔ اس گروپ کے لیڈر اور بانی ابو مہدی المہندس جنوری 2020 میں بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب ایک امریکی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔ اسی حملے میں ایران کی قدس فورس کے کمانڈر اور اس کے علاقائی فوجی اتحاد کے چیف ایگزیکٹو جنرل قاسم سلیمانی بھی مارے گئے۔
الزبتھ سورکوف کا کام مشرق وسطیٰ پر ہے مرکوز
بتا دیں کہ ماہر تعلیم الزبتھ سورکوف کا کام مشرق وسطیٰ اور خاص طور پر جنگ زدہ شام پر مرکوز ہے۔ علاقائی امور کے ماہر سرکوف کا گزشتہ برسوں میں بین الاقوامی میڈیا نے بڑے پیمانے پر حوالہ دیا ہے۔ سورکوف کا آخری ٹویٹ 21 مارچ کو تھا۔ وہ واشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک نیو لائنز انسٹی ٹیوٹ میں فیلو ہیں۔
29 اطلاع مارچ کو عراق میں اغوا کی ملی تھی
سورکوف کے ساتھی اور ’نیو لائنز‘ میگزین کے چیف ایڈیٹر حسن حسن نے کہا کہ ساتھیوں کو 29 مارچ کو عراق میں ان کے اغوا کی اطلاع ملی تھی۔ حسن نے میڈیا کو بتایا کہ اس کے لاپتہ ہونے سے پہلے کچھ دن پہلے تک کچھ ساتھی سورکوف سے رابطے میں تھے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر اسکالر یا ریسرچ کرنے والوں کے لیے عراق میں صورتحال کیسی ہے، یہ جانتے ہوئے بھی ہم اس خبر پر یقین نہیں کر سکے۔ ہمیں امید ہے کہ بات چیت کے ذریعے سرکوف کی رہائی کا راستہ صاف ہو جائے گا۔
بھارت ایکسپریس۔