اسرائیل نے امام عکرمہ صبری پر مسجد اقصیٰ میں مزید 6 ماہ کے لیے پابندی عائد کر دی ہے۔ان کے وکیل نے بتایا کہ اسرائیل نے مسجد اقصیٰ کے خطیب عکرمہ صبری پر پابندی میں توسیع کرتے ہوئے مسجد اور اس کے صحنوں تک ان کی رسائی کو مزید چھ ماہ تک محدود کر دیا ہے۔مسجد اقصیٰ سے بے دخلی کا فیصلہ الشیخ صبری کی 2 اگست کو گرفتار کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے انہیں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی ایران میں اسرائیلی بزدلانہ حملے میں شہادت کی مذمت کے بعد گرفتار کیا تھا جس کے بعد انہیں رہا کردیا گیا مگر ان پرمسجد اقصیٰ میں نماز ادا کرنے یا داخل ہونے پرپابندی عاید کردی ہے۔
قابض اسرائیلی فوج نے الشیخ صبری کو پرانے بیت المقدس شہر کے السوانہ محلے میں واقع ان کے گھر سے حماس کے رہ نما شاہد اسماعیل ہنیہ شہید کے لیے سوگ کا اعلان کرنے اور ان کی غائبانہ نمازجنازہ ادا کرنے کے بعد گرفتار کیا تھا۔ مسجد اقصیٰ کے امام کے وکیل خالد زبارقہ نے کہا تھا کہ 86 سالہ الشیخ عکرمہ صبری کو اسرائیل کی نام نہاد مجسٹریٹ عدالت نے فوج کی سفارش پر چھ ماہ کے لیے مسجد اقصیٰ میں داخلے سے روک دیا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی قابض حکام کے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر منصفانہ، نسل پرستانہ اور اشتعال انگیز قرار دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ الشیخ عکرمہ جیسی شخصیت پر کسی قسم کی پابندی کو مسجد الاقصیٰ اورمحکمہ اوقاف کے اصولوں اور مسجد اقصیٰ کے تقدس کی صریح خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے”۔
واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کے امام اور سابق مفتی اعظم شیخ عکرمہ صبری کو رہا کر دیا۔شیخ عکرمہ صبری کو فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہانیہ کی تعریف پر گرفتار کیا گیا تھا، شیخ عکرمہ صبری کے مسجد الاقصیٰ میں داخلے پر 8 اگست تک پابندی بھی عائد کی گئی ہے۔عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز مسجد اقصیٰ کے امام عکرمہ صبری نے خطبے میں اسماعیل ہانیہ کے لیے تعریفی کلمات ادا کیے تھے جس کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی پولیس نے نماز جمعہ کے خطبے میں حماس کے شہید رہنما اسماعیل ہانیہ کو خراج تحسین پیش کرنے اور انہیں شہید کہنے پر مسجد اقصیٰ کے امام کو حراست میں لے لیا تھا۔
بھارت ایکسپریس۔