اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور وزیر اعظم نریندر مودی۔ (فائل فوٹو)
India-Maldives Conflict: ہندوستان اور مالدیپ کا تنازعہ مسلسل گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی پر مالدیپ کے کچھ لیڈران کے قابل اعتراض تبصرہ کرنے کی وجہ سے یہ تنازعہ گرما گیا ہے۔ اس درمیان وزیراعظم مودی کی لکشدیپ کو ہندوستان کے نئے سیاحتی مقام (ٹورسٹ ڈسٹینیشن) کے طور پرتوسیع کرنے کی بات کی حمایت میں اسرائیل بھی آگیا ہے۔ ہندوستان میں اسرائیل کے سفارت خانہ نے وزیراعظم مودی کی اس پہل کی حمایت میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پرپوسٹ کیا ہے۔ اسرائیلی سفارت خانہ نے کہا کہ لکشدیپ کو نئے سیاحتی مقام کے طور پر توسیع کرنے کے پروجیکٹ پر کام کرنے کے لئے پوری طرح سے تیار ہیں۔
‘سیاحتی مقام بنانے کے لئے اسرائیل تیار’
اس پوسٹ میں اسرائیلی سفارت خانہ نے کہا کہ ہندوستانی حکومت کی گزارش پریہاں ڈسلینیشن پروگرام شروع کرنے کے لئے ہم گزشتہ سال لکشدیپ گئے تھے۔ سفارت خانہ نے ہندوستان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اس منصوبے پر کل سے ہی کام شروع کرنے کے لئے تیار ہے۔
سفارت خانہ نے شیئرکی تصاویر
اسرائیلی سفارت خانہ کی طرف سے لکشدیپ کی خوبصورت کو ظاہرکرتی ہوئی کچھ تصاویربھی شیئرکی گئی ہیں۔ ان تصاویر کو شیئر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہاں ان لوگوں کے لیے جنہوں نے ابھی تک لکشدیپ کی قدیم اورمتاثر کن پانی کے نیچے کی خوبصورتی نہیں دیکھی ہے، اس جزیرے کی جاذب دلکشی کو ظاہرکرنے والی کچھ تصاویرہیں۔
کیا ہے مالدیپ تنازعہ؟
جنوری کے پہلے ہفتے میں وزیراعظم مودی نے لکشدیپ کا دورہ کیا۔ اس دوران انہوں نے کچھ تصاویرکوشیئرکرتے ہوئے سیاحوں سے لکشدیپ کی خوبصورتی کو دیکھنے کی اپیل کی۔ اسے مالدیپ کے کچھ لیڈران نے اپنے ملک کے متبادل کے طورپرلکشدیپ کو تیارکرنے کے طور پر دیکھا۔ ان لیڈران نے سوشل میڈیا پرہندوستان اوروزیراعظم مودی سے متعلق قابل توہین آمیز تبصرہ کرنا شروع کردیا، جس کے بعد تنازعہ گہرا ہوگیا۔ ہندوستان نے اس معاملے پرسخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے نئی دہلی میں موجود مالدیپ کے سفیر کو طلب کیا تھا۔ اس کے بعد مالدیپ کی راجدھانی مالے میں موجود ہندوستانی ہائی کمیشن کو ملک کے وزارت خارجہ نے سمن بھیجا۔