اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو۔ (فائل فوٹو)
غزہ میں تقریباً 11 ماہ سے جاری جنگ کا کوئی حل نہیں نکل پایا۔ امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں مہینوں چلی بات چیت بے نتیجہ رہی۔ اس کی وجہ اسرائیلی وزیراعظم کی نئی شرائط تھیں، جن کی وجہ سے حماس نے سیزفائر معاہدہ سے انکار کردیا۔ وہیں، ہفتہ کو اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرنگ سے 6 یرغمالیوں کی لاش برآمد کی، جس سے اسرائیل کے لوگوں میں کافی ناراضگی دیکھنے کوملی۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پراترآئے اور نیتن یاہو سے سیزفائر معاہدہ کا مطالبہ کیا۔ حماس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں کے اہل خانہ کا ماننا ہے کہ اس معاہدہ کے ذریعہ ہی ان کے اپنوں کو زندہ واپس لایا جاسکتا ہے۔
سیزفائرمعاہدہ پر اسرائیل دو حصوں میں منقسم؟
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، اتحادی حکومت کے شدت پسند وزیر بین گویر جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لئے بات چیت کو روکنے کے لئے اپنی طاقت کا استعمال کررہے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، بین گویرنے کہا کہ آج حکومت میں ہمارے پاس طاقت ہے اورمجھے یہ کرنے میں کوئی شرما نہیں ہے کہ ہم کسی بھی طرح کی لاپرواہ ڈیل اوربات چیت کو روکنے کے لئے اپنی طاقت کا استعمال کررہے ہیں۔ وہیں، پیرکے روزاسرائیل کے لیبرفیڈریشن نے سیزفائرکا مطالبہ کرتے ہوئے ایک بڑی ہڑتال چلائی تھی، جسے بعد میں عدالت نے غیر قانونی قراردیتے ہوئے ختم کرنے کا حکم دیا۔ عدالت کا یہ حکم شدت پسند وزیربیتزل اسموٹریچ کی اپیل کے بعد آیا جب انہوں نے اسے غیر قانونی سیاسی ہڑتال قرار دیا۔
لاکھوں اسرائیلی شہریوں کا نیتن یاہو حکومت کے خلاف احتجاج
اس سے پہلے اتوارکولاکھوں اسرائیلی شہریوں نے نیتن یاہوحکومت کے خلاف احتجاج کیا۔ لوگوں نے 6 یرغمالیوں کی موت کے لئے نیتن یاہو حکومت کو ذمہ دارٹھہراتے ہوئے سیزفائراوریرغمالیوں کی رہائی کروانے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ بھی ہوا۔ واضح ہے کہ ایک طرف اسرائیلی عوام جنگ بندی معاہدہ (سیز فائرڈیل) کی حمایت کررہی ہے تو وہیں دوسری طرف شدت پسند لیڈراسے روکنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زورلگا رہے ہیں۔
یرغمالیوں کی فیملی سے نیتن یاہوکی معافی
غزہ کی سرنگ میں یرغمالیوں کی لاش ملنے سے اسرائیل کے لوگوں میں کافی ناراضگی ہے۔ پیرکو وزیراعظم نیتن یاہو نے یرغمالیوں کی فیملی سے معافی مانگی۔ انہوں نے کہا کہ ”میں آپ سبھی سے معافی مانگتا ہوں کیونکہ ہم آپ کے اہم خانہ کو زندہ واپس لانے میں کامیاب نہیں ہو پائے، ہم اس کے بے حد قریب تھے، لیکن انہیں بچا نہیں پائے۔“