Bharat Express DD Free Dish

Iran’s blunt reply to America: ایرانی وزیر خارجہ عراقچی کا امریکہ کو دو ٹوک، کہا- ہم اپنے جوہری حقوق سے نہیں ہوں گے دستبردار

ٹرمپ نے تہران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے معاہدے سے خود کو (امریکہ) الگ کر لیا ہے۔ مغربی ممالک کا خیال ہے کہ اب 2015 کا معاہدہ تقریباً غیر فعال ہونے کے بعد ایران نے اپنا جوہری پروگرام تیز کر دیا ہے اور اس کا مقصد ہتھیار بنانا ہے جبکہ ایران کا کہنا ہے کہ یہ مکمل طور پر شہری مقاصد کے لیے ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی

دوحہ: ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے عمان میں ’بالواسطہ مذاکرات‘ کے چوتھے دور سے ایک روز قبل واضح کیا کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ بات چیت میں اپنے جوہری حقوق پر قائم رہے گا۔

ژنہوا نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ ہفتے کے روز دوحہ میں چوتھی عرب ایران مذاکراتی کانفرنس میں، عراقچی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ایران ہمیشہ سے جوہری عدم پھیلاؤ کا پرعزم رکن رہا ہے اور یورینیم کی افزودگی سمیت جوہری توانائی کے پرامن استعمال کے اپنے حق کو برقرار رکھتا ہے۔

انہوں نے تصدیق کی، ’’ہم جوہری ہتھیار نہیں چاہتے اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی ایران کے سلامتی کے نظریے میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ اسی وجہ سے، ہم مغربی ایشیائی خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک زون بنانے کی طرف آگے بڑھے ہیں۔‘‘

عراقچی نے کہا کہ ایران امریکہ کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک کے ساتھ نیک نیتی سے بات چیت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا، ’’اگر ان مذاکرات کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے تو یہ مکمل طور پر قابل حصول ہے اور معاہدہ آسانی سے ہو سکتا ہے۔

حالانکہ، اگر مقصد ایران کو اس کے جوہری حقوق سے محروم کرنا یا دیگر غیر حقیقی مطالبات مسلط کرنا ہے تو ایران ان میں سے کسی بھی حقوق سے دستبردار نہیں ہوگا۔

ایران نے بارہا کہا ہے کہ یورینیم افزودگی کا اس کے حق پر کسی طرح کی بات نہیں ہو سکتی ہے اور اس نے کچھ امریکی حکام کے ’صفر افزودگی‘ کے مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔

وہیں، ایران کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ کوف نے جمعے کے روز ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکہ کے ساتھ کسی بھی معاہدے کے لیے ایران کی ’افزودگی کی سہولیات کو ختم کرنا ہوگا۔‘

ٹرمپ نے تہران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے معاہدے سے خود کو (امریکہ) الگ کر لیا ہے۔ مغربی ممالک کا خیال ہے کہ اب 2015 کا معاہدہ تقریباً غیر فعال ہونے کے بعد ایران نے اپنا جوہری پروگرام تیز کر دیا ہے اور اس کا مقصد ہتھیار بنانا ہے جبکہ ایران کا کہنا ہے کہ یہ مکمل طور پر شہری مقاصد کے لیے ہے۔

بھارت ایکسپریس۔



بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔

Also Read