Bharat Express DD Free Dish

Iran  America talks on nuclear issue: ایران کو امریکہ کی جانب سے بالواسطہ مذاکرات کے حوالے سے کوئی جواب نہیں ملا: اسماعیل بقائی

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے انکار کر دیا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ٹرمپ کے پیغام پر ان کے ملک کے ردعمل نے سفارت کاری کے دروازے کھلے رکھے ہیں۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی اور انسیٹ میں سابق وزیر خارجہ محمد جواد ظریف

امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرنے سے انکار کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسے بھیجے گئے خط کے جواب میں ایران نے کہا ہے کہ کہ اسے ابھی تک امریکی ردعمل نہیں موصول نہیں ہوا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے پیر کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ان کے ملک کو امریکہ کی جانب سے بالواسطہ مذاکرات کے حوالے سے کوئی جواب نہیں ملا ہے۔ تاہم انہوں نے اپنے ملک کی طرف سے بالواسطہ مذاکرات کرنے کی تجویز کو ایک فراخدلانہ پیشکش قرار دیا۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ سلطنت عمان امریکی فریق کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے نئے دور کی میزبانی کے لیے تجویز کردہ سب سے نمایاں اختیارات میں سے ایک ہے۔

براہ راست مذاکرات نہیں

اتوار کو ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے انکار کر دیا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ٹرمپ کے پیغام پر ان کے ملک کے ردعمل نے سفارت کاری کے دروازے کھلے رکھے ہیں۔ انہوں نے وزارت کی طرف سے شائع ایک بیان میں یہ بھی کہا کہ ایسی پارٹی کے ساتھ براہ راست مذاکرات جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلسل طاقت کے استعمال کی دھمکی دے اور جس نے متضاد موقف کا اظہار کیا ہو بے معنی ہے۔ تاہم انہوں نے زور دیا کہ ان کا ملک بالواسطہ مذاکرات کا راستہ آزمانے کے لیے تیار ہے۔ وزیر خارجہ کا یہ ردعمل ایرانی صدر مسعود پیزشکیان کے اس بات پر زور دینے کے ایک دن بعد آیا ہے کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ برابر بات چیت کے لیے تیار ہے۔

فوجی آپشن

یہ پیش رفت اس وقت ہوئی ہے جب تہران نے گزشتہ چند دنوں میں ایک سے زیادہ مرتبہ کہا ہے کہ اس نے گزشتہ ماہ (مارچ 2025) کے اوائل میں ٹرمپ کے بھیجے گئے خط کا جواب دیا ہے ۔ تہران نے کہا کہ وہ اپنے ایٹمی پروگرام کے بارے میں کسی تیسرے ملک کے ذریعے بالواسطہ مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہے۔ اگرچہ ایران کے ایک سابق وزیر خارجہ محمد جواد ظریف، صدر کے مشیر برائے تزویراتی امور کے منصب سے سرکاری طور پر الگ ہو جانے کا اعلان کر چکے ہیں، تاہم ان کا نام خارجہ پالیسی کے حوالے سے ایک مرکزی اور مؤثر شخصیت کے طور پر ابھی تک ایران میں سیاسی اور میڈیا کے حلقوں میں بھرپور طریقے سے سامنے آ رہا ہے۔

سیاسی منظرنامے میں ظریف کی واپسی کے امکان کے حوالے سے چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں۔ بالخصوص جب کہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان مذاکرات کے جلد شروع ہونے کے بارے میں خبریں مل رہی ہیں۔ یہ بات ایران کے اصلاح پسند اخبار “شرق” نے بتائی۔ غیر سرکاری ذرائع کے مطابق جمعے کی صبح ایک خفیہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف اور پلاننگ اینڈ بجٹ کمیٹی کے سربراہ حمید رضا حاجی بابائی نے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ بات چیت میں امریکا کے ساتھ “براہ راست مذاکرات شروع کرنے”کے حوالے سے مفاہمت سامنے آئی۔ واضح رہے ٹرمپ نے گزشتہ جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایران اپنے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن وہ خوفزدہ ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ تہران گھبرائے بلکہ اس کے ساتھ براہ راست بات چیت کو ترجیح دی۔

بھارت ایکسپریس اردو۔



بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔

Also Read