پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور سابق وزیر اعظم عمران خان۔ (فائل فوٹو)
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی مشکلات کم ہونے کے آثارنظرنہیں آ رہے ہیں۔ اب ان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ حکومت پاکستان نے عمران کی پارٹی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اطلاعات عطا ترارنے کہا کہ حکومت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پرپابندی لگانے جا رہی ہے۔
پی ٹی آئی پرپابندی کے معتبرشواہد موجود: وزیراطلاعات
پاکستان کے وزیراطلاعات نے کہا کہ پاکستان اورتحریک انصاف ایک ساتھ نہیں رہ سکتے۔ سابق وزیراعظم کی پارٹی پرپابندی کے لئے سپریم کورٹ میں کیس دائرکریں گے۔ وزیراطلاعات عطاء ترارکا کہنا ہے کہ غیرملکی فنڈنگ کیس، 9 مئی کے ہنگامے اورسائیفرکے واقعہ کے ساتھ ساتھ امریکہ میں پاس ہونے والی قرارداد کو دیکھتے ہوئے ہم سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی پرپابندی کے حوالے سے بہت معتبرشواہد موجود ہیں۔
عمران خان اور عارف علوی بھی نشانے پر
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی پرپابندی کے ساتھ ساتھ وہ سابق صدرعارف علوی، سابق وزیراعظم عمران خان اورسابق ڈپٹی چیئرمین قاسم سوری کے خلاف بھی آرٹیکل 6 کا نفاذ کریں گے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس آرٹیکل 6 کے تحت سزائے موت ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے یہ فیصلہ سپریم کورٹ کی جانب سے پی ٹی آئی کومخصوص نشستوں کے معاملے میں ریلیف دینے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ساتھ ہی پارٹی سربراہ کوعدت کیس میں ریلیف مل گئی ہے۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ آف پاکستان میں گزشتہ ہفتے دیئے گئے اس فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کرے گی کہ پی ٹی آئی خواتین اوراقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں کے لیے اہل ہوگی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرنے جا رہی ہے جبکہ حکمران اتحاد اپنی دو تہائی اکثریت کھونے جا رہا ہے۔
الیکشن سے پہلے چھین لیا گیا تھا پی ٹی آئی کا انتخابی نشان
اس سال مارچ میں، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے1-4 کی اکثریت سے فیصلہ دیا تھا کہ سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کومخصوص نشستوں کے لئے کوٹہ کا دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے کیونکہ اس میں قابل اصلاح قانونی نقائص ہیں۔ مخصوص نشستوں کے لے پارٹی فہرستیں جمع کرانے کے لازمی شق کی خلاف ورزی ہے۔ کمیشن نے دیگرپارلیمانی جماعتوں میں نشستوں کی تقسیم پربھی اپنا فیصلہ دیا تھا۔ اس فیصلے کے تحت مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی کو16 نشستیں اورپانچ اضافی نشستیں دی گئیں، جبکہ جمعیت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی-ف) کو 4 نشستیں دی گئیں۔ دوسری جانب پی ٹی آئی نے فیصلے کوغیرآئینی قراردیتے ہوئے مسترد کردیا۔ قابل ذکر ہے کہ الیکشن سے قبل پی ٹی آئی سے انتخابی نشان چھین لیا گیا۔ عمران کی پارٹی کے حمایت یافتہ امیدوارآزادحیثیت سے کھڑے ہوئے تھے اورجیت گئے تھے۔ انہوں نے اپنی سہولت کے مطابق اتحاد بنانے کے لئے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیارکی تھی۔
بھارت ایکسپریس۔