پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے سربراہ عمران خان نے پیر کو کہا کہ وہ نہ تو حکومت کے ساتھ کوئی ڈیل کرنا چاہتے ہیں اور نہ ہی کوئی اور ملک انہیں جیل سے رہا کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ بات 72 سالہ عمران خان کی بہن علیمہ خان نے توشہ خان 2.0 کیس کی سماعت کے بعد راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ علیمہ نے کہا جیل قید خان سوال کیا ‘جب وہ مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں تو انہیں ڈیل کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ان کے مطابق خان نے اس دوران یہ بھی کہا کہ‘وہ جیل میں وقت گزار چکے ہیں اور اب جب کہ ان کے مقدمات ختم ہورہے ہیں، وہ کوئی ڈیل نہیں کررہےہیں’۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب پاکستان تحریک انصاف پارٹی(پی ٹی آئی)کی ایک ٹیم الگ الگ سیاسی معاملے کو سلجھانے کے لئے حکومت کے ساتھ بات چیت کررہی ہے، علیمہ نے کہا کہ مذاکراتی ٹیم دو مطالبات کرگے ، جن میں مئی 2023 تک تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی اور اس سال 26 نومبر کو ہونے والے تشدد کی تحقیقات کے لیے کمیٹی کی تشکیل بھی شامل ہے۔
عمران کو کیا آفر ملی؟
دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات کادور 2 جنوری کو صبح 11 بجے قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کے دفتر میں ہوگی، جمعرات کو اپنے وکلاء اور صحافیوں سے بات کرتے ہوئے خان نے کہا، ‘مجھے ڈیل کرنے کا میسج ملا ہے، جس میں ان لوگوں نے کہا ہے کہ ہماری پارٹی کو سیاسی جگہ دیں گے، لیکن مجھے نظر بند کر دیں گے اور مجھے اڈیالہ جیل سے میرےبانی گالہ رہائش پر منتقل کردیں گے ۔
خان کو ڈیل کی پیشکش کس نے کی تھی
خان نے مزید کہا، “میں نے جواب دیا، پہلے باقی سیاسی قیدیوں کو رہا کرو۔ میں جیل میں رہوں گا ،لیکن کوئی ڈیل قبول نہیں کروں گا۔ میں خیبر پختونخواہ میں نظر بند یا کسی جیل میں نہیں جاؤں گا۔” یہ گفتگو ان کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے پوسٹ کی گئی تھی۔ فی الحال پوسٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ خان کو معاہدے کی پیشکش کس نے کی تھی۔
بھارت ایکسپریس