Bharat Express

Hajj 2023: مزدلفہ میں شب بسری کے بعد شیطان کو کنکریاں مارنے کے لئے منیٰ پہنچے لاکھوں عازمین حج

حجاج جمرات میں رمی کرنے کے بعد قربانی کرتے ہیں، جس کے مکمل ہو جانے کے بعد بال منڈوانے کے بعد احرام کھول دیا جاتا ہے۔

مزدلفہ میں شب بسری کے بعدشی طان کو کنکریاں مارنے کے لئے لاکھوں عازمین حج منیٰ پہنچے ہیں۔

سعودی عرب میں عازمین حج کے قافلے آج مزدلفہ سے واپس منیٰ کی جانب لوٹ رہے ہیں، جہاں پہنچ کروہ حج کا رکن رمی جمرات ادا کریں گے۔ جمرات کے مقام پررمی جسے ’شیطانوں کو کنکریاں مارنا‘ کہا جاتا ہے، یہ عمل حج کے اہم مناسک میں سے ایک ہے۔ عازمین گزشتہ شام میدان عرفات سے مزدلفہ کی طرف روانہ ہوئے تھے۔ حجاج کرام جمرات میں رمی کرنے کے بعد قربانی کریں گے جس کے مکمل ہو جانے کے بعد حلق یا تقصیر(بال منڈوانے یا کٹوانے) کے بعد احرام کھول دیں گے۔

قبل ازیں رات کو انہوں نے خطبہ حج کے بعد نماز ظہر اورعصر ایک ساتھ ادا کرنے کے بعد مغرب سے قبل مزدلفہ کی طرف رخت سفر باندھا۔ رات مزدلفہ میں گزارنے کے بعد حاجی شیطانوں کوکنکریاں مارنے کے لئے منیٰ میں موجود خصوصی جمرات کمپلیکس جا رہے ہیں۔

مشاعر مقدس میں مزدلفہ تیسرا مقام

مزدلفہ، منیٰ اور عرفات کے درمیان واقع ہے۔ مشاعر مقدسہ میں اسے تیسرا مقدس مقام قرار دیا جاتا ہے۔ مزدلفہ کے نام کے حوالے سے روایت ہے کہ اس کی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ حجاج یہاں رات کی تاریکی میں پہنچتے ہیں۔ اسی منابست سے اسے مزدلفہ یعنی (رات کی منزل) کہا جانے لگا۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ مزدلفہ نام دینے کی وجہ یہ ہے کہ یہاں پہنچنے پر حجاج حرم مکی کے قریب ہو جاتے ہیں اس کے معنی ہوتے ہیں کہ وہ منزل جہاں پہنچنے پر حجاج حرم کے قریب ہوگئے۔

یہاں پر حجاج کرام مغرب اور عشاء کی نمازیں قصر کے ساتھ جمع کرتے ہیں اور جمرات کے لیے کنکریاں اکھٹی کرتے ہیں۔ عید کی صبح تک حاجی یہاں پر رات گزارتے ہیں اور صبح کو منیٰ کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔ مزدلفہ کا رقبہ 13مربع کلومیٹر سے زیادہ ہے۔ اس کے مغرب میں منیٰ اور مشرق میں عرفات ہے۔ یہیں وادی المحشر ہے یہ چھوٹی وادی ہے جو منیٰ اور مزدلفہ کے درمیان واقع ہے۔ ایک طرح سے یہ وادی منیٰ اور مزدلفہ کے درمیان حد فاصل کا کام دیتی ہے۔

رمی کو آسان اور محفوظ بنانے کے لیے جمرات کمپلیکس بنایا گیا ہے جو 950 میٹر طویل ہے۔ اس کا عرض 80 میٹر ہے اوریہ چہار منزلہ ہے۔ مستقبل میں کمپلیکس پر 12 منزلیں تعمیر کرنے کی گنجائش ہے جس سے 50 لاکھ حجاج بیک وقت رمی کر سکیں گے۔ رمی کے لئے شیڈول کے مطابق حاجیوں کو قافلوں کی شکل میں بھیجا جاتا ہے۔

بشکریہ: العربیہ اردو

 بھارت ایکسپریس۔

Also Read