Bharat Express

Tehreek-e-Taliban Pakistan:پاکستان ٹی ٹی پی کے خلاف فوجی حملے پر غور کر رہا ہے

ایکسپریس ٹریبیون نے رپورٹ کیا کہ ٹی ٹی پی کے زیر اہتمام حملوں میں اضافے نے متعلقہ حکام کو پچھلی حکومت کی طرف سے اختیار کی گئی حکمت عملی پر دوبارہ غور کرنے پر مجبور کر دیا ہے

Khyber-Pakhtunkhwa

ملک کی سویلین اور عسکری قیادت دہشت گرد حملوں میں اضافے کے درمیان کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے بارے میں ایک اہم پالیسی کا جائزہ لے رہی ہے۔ مقامی میڈیا نے یہ اطلاع دی۔ ایکسپریس ٹریبیون نے رپورٹ کیا کہ ٹی ٹی پی کے زیر اہتمام حملوں میں اضافے نے متعلقہ حکام کو پچھلی حکومت کی طرف سے اختیار کی گئی حکمت عملی پر دوبارہ غور کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ بند کمرے میں بات چیت جاری ہے اور آئندہ چند ہفتوں میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔ٹی ٹی پی کے نئے خطرے کے خلاف اہم اقدامات پر تبادلہ خیال  کیااور اہم اقدامات کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا جا سکتا ہے۔ایکسپریس ٹریبیون کی خبر کے مطابق ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ خیبر پختونخواہ کے بعض علاقوں خاص طور پر قبائلی اضلاع میں حالات اس حد تک خراب ہو چکے ہیں کہ کسی بڑی فوجی کارروائی کو رد نہیں کیا جا سکتا۔

افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں 51 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اسلام آباد میں جمعے کا خودکش حملہ برسوں میں پہلا حملہ تھا ۔جس نے ٹی ٹی پی کی طرف سے لاحق نئے خطرے کو اجاگر کیا۔واشنگٹن میں یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس کے انسداد دہشت گردی کے ماہر ڈاکٹر اسفند یار میر نے کہا کہ اشارے مل رہے ہیں اور صورتحال ایسی ہے کہ پاکستان ٹی ٹی پی کے خلاف فوجی کارروائی شروع کر سکتا ہے۔میر نے کہا کہ فوجی جارحیت کے علاوہ پاکستان ٹی ٹی پی کے خلاف سرحد پار آپریشن کے آپشن پر بھی غور کر سکتا ہے۔

ایکسپریس ٹریبیون نے رپورٹ کیا کہ پاکستان کو امید ہے کہ افغان طالبان کی واپسی سے ٹی ٹی پی کے خطرے کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ لیکن ان توقعات کے برعکس، ٹی ٹی پی کے زیر اہتمام حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

 

-بھارت ایکسپریس

Also Read