پارلیمنٹ میں بولسو نارو کے حامیوں کا تشدد، وزیر اعظم مودی اور بائیڈن کا اظہار افسوس
Brazil Riots:برازیل کے سابق صدر جائربولسونارو (Jair Bolsonaro) کے حامیوں نے ملک کی سپریم کورٹ، پارلیمنٹ اور صدارتی محل پر دھاوا بول دیا۔ وہ نو منتخب صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا (Luiz Inácio Lula da Silva)کی مخالفت کر رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، برازیل کے پرچم کے رنگوں والی پیلی اور سبز قمیضوں میں ملبوس مظاہرین نے اتوارکو دارالحکومت برازیلیا میں عمارتوں میں توڑ پھوڑ کی۔ لولا، جو جنوری 2003 سے دسمبر 2010 تک صدر رہے، نے 31 اکتوبر 2022 کو ہونے والے انتخابات میں بولسونارو کو شکست دی۔ ان کی حلف برداری کے ایک ہفتے بعد فسادات پھوٹ پڑے۔
جب مظاہرین نے راشٹرپتی بھون کا گھیراؤ کیا تو پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے۔ وزیر انصاف فلاویو ڈینو نے کہا کہ اب تک فساد برپا کرنے والے کم از کم 200 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور سیکورٹی فورسز مظاہرین کو منتشر کرنے میں کامیاب ہونے کے بعد کانگریس، سپریم کورٹ اور صدارتی محل کے اطراف کی صورتحال بھی قابو میں ہے۔
پی ایم مودی نے تشویش کا اظہار کیا
Deeply concerned about the news of rioting and vandalism against the State institutions in Brasilia. Democratic traditions must be respected by everyone. We extend our full support to the Brazilian authorities. @LulaOficial
— Narendra Modi (@narendramodi) January 9, 2023
اسی دوران پی ایم نریندر مودی( Narendra Modi) نے برازیل میں تشدد کی خبروں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پی ایم نریندر مودی نے کہا، “برازیلیا میں سرکاری اداروں کے خلاف فسادات اور توڑ پھوڑ کی خبروں پر انتہائی تشویش ہے۔ سب کو جمہوری روایات کا احترام کرنا چاہیے۔ ہم برازیل کے حکام کو اپنا مکمل تعاون پیش کرتے ہیں۔”
جو بائیڈن نے کہا- حالات خراب ہیں
صدر بائیڈن (Joe Biden) نے ٹویٹ کیا- ‘ہمیں برازیل کے جمہوری اداروں ہماری مکمل حمایت ہے اور برازیل کے عوام کی خواہش کو کمزور نہیں ہونا چاہیے۔ میں وہاں کے صدر کے ساتھ کام جاری رکھنے کا منتظر ہوں۔
امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ امریکہ برازیل میں جمہوریت کو کمزور کرنے کی کسی بھی کوشش کی مذمت کرتا ہے۔ صدر جوبائیڈن صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور برازیل کے جمہوری اداروں کے لیے ہماری حمایت اٹوٹ ہے۔
اینٹونی بلنکن نے حملے کی مذمت کی
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن ( Antony Blinken) نے برازیل کے صدارتی محل، ایوان اور سپریم کورٹ پر حملے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ جمہوری اداروں پر حملے کے لیے تشدد کا استعمال ناقابل قبول ہے۔
بی بی سی نے ڈینو کے حوالے سے بتایا کہ یہ دہشت گردی ہے، یہ بغاوت ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ آبادی کی اکثریت نہیں چاہتی کہ اندھیرے کا راج ہو۔ انہوں نے علاقے میں سیکورٹی فورسز پر بھی الزام لگایا، جس کی قیادت بولسونارو کے ایک معاون نے کی تھی۔ ڈینو نے کہا کہ میں یہ میں یقین کرنا چاہتا ہوں کہ گورنران لوگوں کے حوالے سے ذمہ داریوں کا تعین کریں گے جنہوں نے اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔
دریں اثنا، کابینہ کے وزراء نے دعویٰ کیا ہے کہ فساد برپا کرنے والے راشٹرپتی بھون سے ہتھیار اٹھا لیے تھے۔ کمیونی کیشن چیف پاؤلو پیمینٹا نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ “ہم ادارہ جاتی سیکورٹی آفس کے کمرے میں ہیں۔” ہر ایک بریف کیس میں مہلک اور غیر مہلک دونوں ہتھیار تھے۔ انہیں مجرموں نے چوری کیا تھا۔ بولسونارو نے ٹوئٹر پر کہا کہ پرامن مظاہرے جمہوریت کا حصہ ہیں۔ ایک بیان میں صدر لولا نے اس کارروائی کو بنیاد پرست فاشسٹ قرار دیا۔ اس سے قبل لولا نے امن بحال کرنے کے لیے نیشنل گارڈ کو دارالحکومت میں بھیجنے کے لیے ہنگامی اختیارات کا اعلان کیا تھا۔