ترکی اور شام میں زلزلے کی تباہی سے اموات کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
Turkey-Syria Earthquake Death: ترکی-شام سرحدی علاقے میں پیر کی صبح خطرناک زلزلہ آیا، جس کا ریکٹر اسکیل پر 7.8 تھا۔ اس شدت کے زلزلے کے سبب 4000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ترکی میں تازہ اعدادوشمار کے مطابق، تقریباً 2900 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ شام میں 1300 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔ وہیں دوسری طرف، ترکی اورشام میں تباہ کن زلزلہ سے متعلق پی ایم او میں میٹنگ منعقد کی گئی، جس میں این ڈی آرایف کی ٹیموں کو بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔ این ڈی آرایف کی 2 ٹیمیں ترکی روانہ ہوگئی ہیں۔ ایک ٹیم غازی آباد اور دوسری ٹیم کولکاتا سے روانہ ہوئی۔ ایک ہندوستانی فضائیہ سی-17 نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) کی تلاشی اور بچاؤ ٹیموں کے ساتھ ترکی کے لئے روانہ ہوئیں۔ یہ طیارہ ایک بڑے راحتی کوشش کا حصہ ہے، جو آئی اے ایف کے ذریعہ ہندوستانی تنظیموں کے ساتھ کیا جائے گا۔
دونوں ممالک میں بڑے پیمانے پرتباہی ہوئی ہے، جس میں ایندھن پائپ لائنوں اورتیل رفائنریوں میں آتشزدگی شامل ہے۔ جیسے ہی بچاؤ ٹیمیں سرد موسم میں منہدم عمارتوں کے ملبے کے نیچے سے پھنسے لوگوں کونکالنے اور متاثرین کے لئے بازآباد کاری کے کاموں میں مصروف ہوئے، ایک اور بڑا زلزلہ، جس کی شدت 7.5 ریکٹراسکیل تھا، نے اسی علاقے کو ہلاکر رکھ دیا۔ اس کے بعد درجنوں جھٹکے محسوس کئے گئے۔
#TurkeyEarthquake | Last night, an Indian Air Force C-17 left for Turkey with search & rescue teams of the National Disaster Response Force (NDRF). This aircraft is part of a larger relief effort that will be undertaken by the IAF along with other Indian organisations: IAF pic.twitter.com/bLbn5SbHcP
— ANI (@ANI) February 7, 2023
پیر کے روز ترکی کے پاس 7.8 ریکٹراسکیل کا زلزلہ آیا اور اس کے جھٹکے قاہرہ سے بیروت اور بغداد تک پورے وسط مشرقی علاقے میں محسوس کئے گئے۔ اس کے بعد اٹلی نے سنامی کی وارننگ بھی دے دی۔ 7.5 ریکٹراسکیل کا نیا جھٹکا دوپہر تقریباً 1:30 بجے آیا۔
متاثرہ علاقوں کی تصاویر دل دہلادینے والی تھیں، جن میں کچھ سرکاری اورنجی املاک کی وسیع پیمانے پر تباہی، بشمول قدیم ثقافتی مقامات کو دکھایا گیا ہے۔ وہ لوگ خوش قسمت تھے، جو فوراً کھلے مقام پر بھاگ گئے۔ کچھ لوگ اپنے اہل خانہ کو کھونے پر روتے ہوئے دیکھے گئے، جو ابھی بھی منہدم عمارتوں کے ملبے کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں۔ دیگرلوگ انہیں تسلی دینے اور دلاسہ دینے کی کوشش کر رہے تھے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے مشیر انور سیوک نے اس آفت کو ‘بڑے پیمانے پرتباہ کن’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کرنے کی کوشش میں وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے، لیکن یہ وقت کے خلاف ایک دوڑ تھی۔ انہوں نے بی بی سی کو بتایا، ‘خراب موسمی حالات اورجو لوگ ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں، آپ کوانہیں بچانا ہوگا اس سے پہلے کہ موسم خراب ہو جائے اورسردی کی وجہ سے ان لوگوں کی جان چلی جائے، اس لئے جو لوگ ملبے کے نیچے ہیں،انہیں باہرنکالنے کے لئے ایک پاگل بھیڑ ہے’۔ انہوں نے کہا، ‘ہمارے پاس رڈار، باڈی سینسر ہیں، لیکن آپ جانتے ہیں کہ اتنی خطرناک تباہی ہے کہ آپ ہر جگہ نہیں پہنچ سکتے’۔
-بھارت ایکسپریس