چین کے صدر شی جن پینگ
چین نے ایک بار پھر امریکہ سے تائیوان کی مدد نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ تائیوان کو ہتھیار نہ دینے پر بھی زور دیا۔ اہم بات یہ ہے کہ بدھ کو امریکہ نے تائیوان کو 500 ملین ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔ جو بائیڈن انتظامیہ نے تائیوان کو متعلقہ آلات کے ساتھ ساتھ جدید F-16 لڑاکا طیاروں کے لیے انفراریڈ سرچ ٹریکنگ سسٹم فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایسی صورتحال میں چینی وزارت دفاع کے ترجمان ژانگ ژیاؤانگ نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ چین امریکی فریق پر زور دیتا ہے کہ وہ تائیوان کی آزادی کی حمایت نہ کرے۔ اس کے ساتھ، یہ تائیوان پر زور دیتا ہے کہ وہ فوری طور پر اسلحہ دینا بند کر دے اور امریکہ اور تائیوان کے فوجی تعلقات میں اضافہ بند کرے۔
امریکہ اور تائیوان کے درمیان ڈیل ہو چکی ہے
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ کو کہا کہ نئے معاہدے کے تحت تائیوان کو 2024 تک اسپیئر پارٹس، سافٹ ویئر، ہوائی جہاز اور گولہ بارود کی کھیپ مل جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکی دفاعی سلامتی تعاون ایجنسی نے واضح کیا کہ اس معاہدے سے تائیوان میں سیاسی استحکام، فوجی توازن اور علاقائی اقتصادی پیشرفت مزید بڑھے گی۔
اس بات پر باراض ہے چین
تائیوان کے نائب صدر ولیم لائی کے دورہ امریکہ کے بعد سے چین مشتعل ہے، برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چین نے تائیوان کے گرد فوجی مشقیں بھی کیں۔ جس کے بارے میں تائیوان کے وزیر خارجہ جوزف وو نے کہا کہ ان کا ‘ہمسایہ ملک چین’ انھیں ‘دھمکی’ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ تائیوان کے وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ تائیوان میں آئندہ سال کے اوائل میں صدارتی انتخابات ہونے ہیں اور چین انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔ چین تائیوان کو اپنا حصہ سمجھتا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔