مذہب اسلام میں مسجد اقصیٰ اہم مقام حاصل ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان مسجد اقصی کو مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کے بعد اپنا تیسرا مقدس مقام سمجھتے ہیں۔ یہ مقام نہ صرف مسلمانوں میں بلکہ یہودیوں اور عیسائیوں میں بھی اہمیت کا حامل ہے۔ یہودی اس جگہ کو ‘ٹیمپل ماؤنٹ’ کہتے ہیں۔ عیسائی مذہب کے لوگوں کا عقیدہ ہے وہاں حضرت عیسی علیہ السلام (یسوع مسیح) نے اپنا واعظ دیا۔
یہی وجہ ہے کہ اس مقام کو لے کر تینوں مذاہب کے پیروں کاروں کے درمیان تنازعہ رہتا ہے۔ خاص طور پر یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان اس جگہ کو لے کر کافی تنازعہ ہے۔ اس وقت اس پر زیادہ تر یہودیوں کا غلبہ ہے۔
اس وقت اس جگہ پر اسرائیلی قانون رائج ہے۔ تاہم رمضان کے مقدس مہینے میں مسلمان یہاں جاتے ہیں اور عبادات و ریاضت میں مشغول رہتے ہیں،تاہم رواں برس یہودی حکومت نے آمرانہ فیصلہ کیا ہے،اسرائیلی حکومت اس بار مسلمانوں کے لیے قوانین مزید سخت کیے گئے ہیں۔
اکثر دیکھا گیا ہے کہ رمضان کے مہینے میں اس جگہ کے حالات بدل جاتے ہیں۔ اس بار اسرائیلی حکومت نے مسجد میں داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔ یہودیوں کی آمرانہ حکومت نے دلیل دی ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے۔ اسی وجہ سے مسجداقصی میں داخلے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ نیوز 18 کی رپورٹ کے مطابق اس بات کی بہت کم امید ہے کہ اس بار فلسطینی مسجد میں داخل ہو سکیں گے۔ چاہے وہ کسی بھی عمر کا ہو۔
تاہم کئی میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ 10 سال سے کم عمر کے بچے بھی مسجد اقصیٰ میں داخل ہو سکتے ہیں۔ تاہم اس دوران اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سخت نگرانی رکھی جائے گی کہ کوئی بھی شخص احتجاج میں حصہ نہ لے۔ اگر کوئی شخص فلسطین کے جھنڈے کے ساتھ نظر آیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
بھارت ایکسپریس۔