بنگلہ دیش میں خالدہ ضیاء کے بیٹے کو عمر قید کی سزا سے بری کردیا گیا ہے۔ اس پر شیخ حسینہ کی پارٹی نے سوال اٹھایا ہے۔
بنگلہ دیش میں اگست میں ہونے والی بغاوت اورعبوری حکومت کے وجود میں آنے کے بعد سے اب تک کئی رہنماؤں اورلوگوں کے خلاف مقدمات درج کئے جا رہے ہیں، جبکہ کئی لیڈران کے خلاف پرانے مقدمات ختم کئے جا رہے ہیں یا انہیں بری کیا جا رہا ہے۔ اب یہاں کی ایک ہائی کورٹ نے اتوارکوسابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کے بیٹے طارق رحمٰن اور48 دیگرملزمین کو بری کردیا۔ طارق رحمٰن کوتقریباً 20 سال قبل ایک سیاسی ریلی پرمہلک دستی بم حملے کے جرم میں عمرقید کی سزا سنائی گئی تھی، جبکہ دیگر کئی افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
آپ کو بتادیں کہ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یہاں سیاسی عدم استحکام کی صورتحال ہے۔ یہ جنوبی ایشیائی ملک شدید سیاسی تناؤسے نبرد آزما ہے۔ شیخ حسینہ جوطویل عرصے تک وزیراعظم رہیں، اگست میں بڑے پیمانے پربغاوت کے بعد ملک چھوڑکر بھاگنا پڑا۔ شیخ حسینہ ہندوستان چلی آئی تھیں اوراس بغاوت میں سینکڑوں لوگ مارے گئے تھے۔
طارق رحمان اس وقت لندن میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ وہ اس وقت ضیا کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے قائم مقام صدر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اگر ان کی پارٹی دوبارہ اقتدار میں آتی ہے تو وہ بنگلہ دیش کے اگلے لیڈر بن سکتے ہیں۔
جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں طارق رحمٰن
طارق رحمٰن اس وقت میں لندن میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ وہ ابھی خالدہ ضیاء کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے کارگزارصدرکے طورپرکام کررہے ہیں۔ مانا جا رہا ہے کہ اگران کی پارٹی پھر سے اقتدار میں آتی ہے تو وہ بنگلہ دیش کے سبب لیڈر بن سکتے ہیں۔ مدعا علیہان کی طرف سے دائراپیل کے بعد، دوججوں کے پینل نے کل 2018 کے فیصلے کوایک طرف رکھ دیا، جس سے تمام 49 لوگوں کو بڑا ریلیف دیا گیا۔ دفاع کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے والے ایڈووکیٹ ششیرمنیرنے کہا کہ عدالت نے کیس اورفیصلے کو غیر قانونی قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام ملزمان کو بری کردیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ جاسکتا ہے اٹارنی جنرل دفتر
خالدہ ضیاء کی پارٹی نے اتوارکے روزہائی کورٹ کے فیصلے کا استقبال کیا جبکہ عوامی لیگ نے اس فیصلے پر مایوسی ظاہرکی۔ اٹارنی جنرل آفس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کرسکتا ہے۔ شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی نے اتوار کو آئے فیصلے کی تنقید کرتے ہوئے اپنے فیس بک پوسٹ پرکہا کہ یہ ”یونس کی کنگاروکورٹ“ نہیں ہے اور بنگلہ دیش کے لوگ ہی حملوں کے لئے ذمہ دار لوگوں پر مقدمہ چلائیں گے۔ واضح رہے کہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس بغاوت کے بعد سے ملک کے عبوری وزیراعظم کی ذمہ داری سنبھال رہے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔