ماہ صیام میں سعودی عرب کے مساجد کے اندر افطار پر روک
رواں برس رمضان المبارک کا مقدس مہینہ 10 مارچ سے شروع ہو رہا ہے۔ اسلام کا مرکز سمجھے جانے والے سعودی عرب میں بھی اس خصوصی مہینے کی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں۔ ہر سال رمضان سے قبل سعودی عرب کی جانب سے کچھ نئی ہدایات جاری کی جاتی ہیں۔ اس سال بھی نئے قوانین سامنے آئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے جاری کردہ قواعد کے مطابق اب لوگ مساجد میں افطار پارٹیاں نہیں کریں گے۔ اس کے پیچھے کی وجہ بھی بتائی گئی ہے۔
درحقیقت سعودی وزارت اسلامی کی جانب سے جاری کردہ ہدایات میں کہا گیا ہے کہ افطار کے باعث مساجد میں بہت زیادہ گندگی پیدا ہوتی ہے۔ اس لیے مساجد کو صاف رکھنے کے لیے اسے باہر رکھنا چاہیے۔ نئے قوانین کے مطابق افطار کا اہتمام کسی دوسرے مقام یا مسجد کے صحن میں کیا جا سکتا ہے۔
یہی نہیں وزارت اسلامی امور کی جانب سے کئی دیگر پابندیاں بھی لگائی گئی ہیں۔ جیسے مساجد کے اندر کیمروں کے استعمال پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ اب اماموں کی تقاریر لائیو نہیں کی جائیں گی۔ اب امام افطار کے لیے لوگوں سے چندہ بھی نہیں لیں گے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ رمضان کے مقدس مہینے میں افطاری کے لیے زیادہ تر مساجد شام کے وقت کھانے پینے کا انتظام کرتی ہیں۔ یہ نیک کام غریب اور بے سہارا لوگوں کے لیے کیا جاتا ہے۔ جن کے پاس افطار کے لیے کچھ نہیں ہے۔
رمضان المبارک کی اہمیت کیا ہے؟
رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں دنیا بھر کے مسلمان اللہ اور رسولﷺ کے بتائے ہوئے عظیم راستے پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس دوران وہ برے کاموں سے دور رہتے ہیں۔ اللہ تعالی کی رضا اور خوشنودی کے لئے زیادہ سے زیادہ عبادات کا اہتمام کرتے ہیں۔
روزے کی حالت میں روزہ دار صبح سے غروب آفتاب تک کھانے پینے سے مکمل طورپرپرہیز کرتا ہے۔ رمضان المبارک کی تکمیل کے بعد مسلمان عیدالفطر کا تہوار بڑی شان و شوکت سے مناتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔