ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے دس جولائی 2020 کو استنبول کی تاریخی اہمیت کی حامل عمارت آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے صدارتی حکم نامے پر دستخط کرکے ایک بار پھر اپنے ہم وطنوں کو اور پوری دنیا کے مسلمانوں اور سیاحوں کو آیا صوفیہ مسجد کی شکل میں ایک بڑا تحفہ دیا تھا۔ تب ترک صدر رجب طیب ایردوغان نے کہا تھا کہ ’’ آیا صوفیہ اب ایک میوزیم نہیں کہلائے گاکیونکہ مقدس مقام کو میوزیم میں تبدیل کرنے کی بڑی غلطی کی تلافی کردی گئی ہے۔
تاریخی عمار ت ، تاریخی میوزیم اور تاریخی گرجاگھر اور پھر تاریخی مسجد یعنی ایک ہی عمارت کے ساتھ اتنی ساری تاریخیں اور اتنے سارے نام ونشان جڑے ہوئے ہیں کہ شاید ہی اس کی مثال دوسری کوئی ہو۔ یہ آیا صوفیا ہی ہے جو میوزیم سے دوبارہ مسجد میں تبدیل ہونے کی تین بہاریں دیکھ چکی ہے۔
آیا صوفیہ دنیا کی مشہور ترین عمارتوں میں سے ایک اور سیاحوں کے لیے انتہائی کشش کی حامل تاریخی عمارت ہے۔ ترکی میں سیاح سب سے زیادہ اس جگہ کو دیکھنے آتے ہیں۔اور بعض دفعہ اس قدر سیاح متاثر ہوجاتے ہیں کہ وہ اسی مسجد کے اندر اسلام قبول کرلیتے ہیں ۔ گزشتہ تین سالوں کے دوران ایسے کئی واقعات دیکھنے کو ملے ہیں ۔
بے شمار خوبیوں والی اس مسجد اورعمارت کا تاریخی پس منظر بھی بہت دلچسپ ہے۔آیا صوفیہ کو 1500 سال پہلے بازنطینی عہد میں گرجا گھر کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔ 900 سال بعد سلطنت عثمانیہ کی فوج نے استنبول پر قبضہ کیا اور اسے مسجد میں بدل دیا۔ 80 /83سال قبل خلافت عثمانیہ ختم ہوئی تو اسے عجائب گھر بنادیا گیا تھا۔
یہ معروف عمارت استنبول کے فیتھ ڈسٹرکٹ میں سمندر کے کنارے واقع ہے۔ بازنطینی بادشاہ جسٹنیئن اول نے اس کی تعمیر کا حکم 532 ءمیں دیا تھا جب اس شہر کا نام قسطنطنیہ تھا۔ یہ بیزنٹائن سلطنت (جسے مشرقی رومی سلطنت بھی کہا جاتا ہے) کا دارالحکومت بھی تھا۔ سال 1453ءمیں سلطنتِ عثمانیہ کے سلطان محمد دوئم نے قسطنطنیہ پر قبضہ کرکے شہر کا نام تبدیل کر کے استنبول رکھا اور بازنطینی سلطنت کا خاتمہ کر دیا۔
تقریباً نو سو سال تک آورتھوڈوکس چرچ کا گھر رہنے والی عمارت آیا صوفیہ میں داخل ہوتے وقت سلطان محمد دوئم کا اصرار تھا کہ اس کی تعمیرِ نو کی جائے اور اسے ایک مسجد بنایا جائے۔ انہوں نے اس میں جمعے کی نماز بھی پڑھی۔ ترکی میں قدامت پرست مذہبی رہنما اور قوم پرست برسوں سے آیا صوفیہ کو مسجد بنانے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر اردوغان نے ان کوششوں میں اپنا حصہ ایسے وقت میں ڈالا جب ان کی سیاسی حمایت کم ہورہی تھی۔ اردوغان نے ایک تیر سے دوشکار کرتے ہوئے اس میوزیم کو مسجد میں تبدیل کرکے نہ صرف تاریخ میں اپنا نام درج کروایا بلکہ سیاسی فائدہ بھی حاصل کرلیا۔
اسی سال سو سال بعد اسلامی عبادات کیلئے کھولی گئی – الحمدللّٰہ دو رکعت تحیہّ المسحد ادا کرنے کی سعادت ملی pic.twitter.com/MN9dEwDZ5f
— شفاعت علی شیخ 🌐 (@ShafaitSheikh) May 16, 2022
آیا صوفیہ کا بڑا گنبد استنبول کے منظر کا لازمی حصہ ہے جہاں ہر سال 30 لاکھ سیاح آتے ہیں۔ یہ 2019 میں 38 لاکھ سیاحوں کے ساتھ ترکی کا معروف ترین مقام تھا۔ حالیہ برسوں کے دوران اس میوزیم میں مذہبی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔ آیاصوفیہ دنیا میں فن تعمیر کا ایک عالی شان نمونہ ہے،جسے رومی اور ترک انجینئر وں نے کمال مہارت سے دنیا کی شاندار عمارت کا روپ دیا ہے۔آج بھی دنیا بھر سے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں سیاح اس عالی شان عمارت کو دیکھنے آتے ہیں اور فن تعمیر کے اس عجوبے پر داد د یئے بغیر نہیں رہ سکتے۔
بھارت ایکسپریس۔