ویگنر گروپ کے جنگجو اپنے ہتھیار فوج کے پاس کرا رہے ہیں جمع: روسی
ماسکو: روس میں حالیہ بغاوت کی وجہ سے سرخیوں میں آنے والی نجی فوج ویگنر گروپ کے جنگجو اپنے ہتھیار فوج کے پاس جمع کرا رہے ہیں۔ روسی وزارت دفاع نے یہ اطلاع دی۔ ویگنر گروپ کی بغاوت کو روس کی طاقت کے لیے ایک اہم چیلنج کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔ نجی فوج کے جنگجوؤں کو غیر مسلح کرنے کا اقدام حکام کی کوششوں کا نتیجہ ہے، ساتھ ہی روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف لڑنے کی نجی فوج کی مہم کا خاتمہ ہے۔ تاہم ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزین کے حوالے سے کیے گئے معاہدوں اور بغاوت کے خاتمے کے حوالے سے صورتحال ابھی واضح نہیں ہے۔
پریگوزن نے 29 جون کو پوتن سے کی تھی ملاقات
وہیں روسی وزارت دفاع نے بتایا ہے کہ ویگنر جنگجوؤں کی طرف سے جمع کیے گئے ہتھیاروں میں ٹینک، راکٹ لانچر، توپ خانہ، 2500 میٹرک ٹن گولہ بارود، فضائی دفاعی نظام، 20،000 آتشی ہتھیار شامل ہیں۔ پیر کے روز کریملن کی جانب سے اطلاع دی گئی تھی کہ پریگوزن نے بغاوت کے پانچ دن بعد 29 جون کو صدر ولادیمیر پوتن سے اپنے 34 اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ حکومت کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ویگنر کے کمانڈروں نے پوتن کے ساتھ اپنی وابستگی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ “وہ مادر وطن کے لیے لڑنے کے لیے تیار ہیں۔” پوتن نے کہا کہ ویگنر گروپ کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ انہیں وزارت دفاع کے ساتھ معاہدہ پر دسخط کر کے بیلاروس جانا ہے یا ریٹائر ہونا ہے۔
سرووکین کے متعلق غیر یقینی صورتحال برقرار
دوسری جانب یوکرین میں لڑنے والے روسی گروپ کے ڈپٹی کمانڈر جنرل سرگئی سرووکین کے بارے میں بھی غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔ مبینہ طور پر اس کا پریگوزن کے ساتھ تعلقات تھے۔ سرووکین کو بغاوت کے بعد سے نہیں دیکھا گیا ہے، انہوں نے ایک ویڈیو جاری کر کے بغاوت کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔ معاملے کی جانکاری رکھنے والے دو امریکی اہلکاروں نے جون میں کہا تھا کہ سرووکین کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کِم نے ملک کی جوہری جنگی صلاحیتوں کو مزید بڑھانے کے عزم کا کیا اظہار
بھارت ایکسپریس۔