Bharat Express

Entertainment News: جس کو مانتے تھے اپنا آئیڈیل، اسی کے متبادل کے طور پرانڈسٹری میں ملی انٹری، پھر کیاتھاان کی آواز کےپھیلاؤنے لوگوں کے دلوں کو چھو لیا

فلم ’اپکار‘ کے گانے ’میرے دیش کی دھرتی سونا اگلے، اگلے ہیرے موتی..‘ نے انہیں ایک الگ حیثیت دی۔ اس گانے کے لیے انھیں بہترین پلے بیک سنگر کا نیشنل ایوارڈ بھی ملا۔

مہندر کپور

نئی دہلی: ہندی سنیما کی ایسی روحانی آواز جس کی سروں میں اتنی جان تھی کہ وہ کسی کے دل کو چھو لے۔ ایسا گلوکار جس کی آواز سن کر محمدرفیع نے کہا تھا کہ ’ہم دونوں ایک ساتھ گانے نہیں گائیں گے، کیونکہ ہماری آوازیں ملتی ہیں۔‘ ہم بات کر ہے ہیں مہندر کپورکی۔ مہندر کپور اس وقت انڈسٹری کا حصہ بنے جب رفیع صاحب انڈسٹری کے بڑے گلوکار بن چکے تھے۔ مہندر کپور نے رئیلٹی شو میٹرو مرفی کا مقابلہ جیتا اور مقابلہ جیتنے کے بعد انہیں فلم ’نورنگ‘ میں گانے کا موقع ملا۔

9 جنوری 1934 کو امرتسر، پنجاب میں پیدا ہونے والے مہندرکو بچپن سے ہی گانے کا شوق تھا۔ محمد رفیع کی گائیکی کا ان پر بہت اثر تھا۔ وہ ایک کامیاب پلے بیک سنگر بننا چاہتے تھے۔ انہوں نے ریئلٹی شو میٹرو مرفی مقابلہ جیت لیا۔ اس کے بعد ان کے ممبئی آنے کا راستہ صاف ہو گیا۔ پھر 1953 میں ریلیز ہونے والی فلم ’مدمست‘ میں مہندر کپور نے ساحر لدھیانوی کے لکھے ہوئے گانے ’آپ آئے تو خیال دل میں ناشاد آیا‘ کو اپنی آواز دی۔ حالانکہ، جب انہوں نے 1958 میں فلم ’نورنگ‘ کے گانے ’آدھا ہے چندرما رات آدھی‘ کو اپنی آواز دی تو انہیں لوگوں میں پہچان ملی۔

فلم ’اپکار‘ کے گانے ’میرے دیش کی دھرتی سونا اگلے، اگلے ہیرے موتی..‘ نے انہیں ایک الگ حیثیت دی۔ اس گانے کے لیے انھیں بہترین پلے بیک سنگر کا نیشنل ایوارڈ بھی ملا۔

منوج کمار اس وقت حب الوطنی پر مبنی فلموں میں اداکاری کے لیے جانے جاتے تھے۔ وہ مہندر کپور اور ان کی آواز کو اپنے لیے خوش قسمت سمجھتے تھے۔’نیلے گگن کے تلے‘، ’تم اگر ساتھ دینے کا وعدہ کرو‘، ’بیتے ہوئے لمحوں کی کسک‘، ’چلو ایک بار پھر سے اجنبی‘، ’کسی پتھر کی مورت‘ وغیرہ جیسے رومانوی گانوں کو جب مہندر کپور نےاپنی آواز دی توان کی آواز کی مٹھاس چینی کی چاشنی کی طرح لوگوں کے کانوں میں رس گھول گئی۔

جب مہندر کپور نے بطور گلوکار بالی ووڈ میں قدم رکھا تو ہندی سنیما میں موسیقی کا سنہرا دور چل رہا تھا۔ رفیع، کشور کمار، منا ڈے، طلعت محمود جیسے تجربہ کار گلوکار پہلے سے موجود تھے اور ان کی آواز نے لوگوں کو دیوانہ بنا دیا تھا۔ ایسے میں مہندر کپور کے لیے اپنی جگہ بنانا قدرے مشکل تھا کیونکہ ان کی آواز رفیع صاحب سے ملتی جلتی تھی۔ وہ محمد رفیع کے متبادل کے طور پر ہی انڈسٹری میں آئے۔ لیکن، یہ موسیقی کے لیے ان کا جنون اور اپنے کام کے لیے ان کا جذبہ تھا جس نے انھیں ’وائس آف انڈیا‘ کا نام دیا۔

ایک اور بات یہ ہے کہ تجربہ کار بالی ووڈ فلم ساز بی آر چوپڑا اور محمد رفیع کے درمیان اختلافات نے مہندر کپور کو انڈسٹری میں قدم جمانے میں مدد کی۔ بی آر چوپڑا چاہتے تھے کہ محمد رفیع صرف ان کی فلموں میں گائے، یہ بات محمد رفیع کو قبول نہیں تھی۔ اس سے ناراض ہو کر بی آر چوپڑا نے انڈسٹری کو ایک اور محمد رفیع دینے کا فیصلہ کیا تو ان کی نظر مہندر کپور پر پڑی۔1972 میں حکومت ہند نے مہندر کپور کو فن کے میدان میں ان کی نمایاں خدمات کے لیے پدم شری سے نوازا۔ مہندر کپور کا انتقال 27 ستمبر 2008 کو دل کا دورہ پڑنے سے ہوا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read