Bharat Express

Mayawati on Electoral Bond:  الیکٹورل بانڈ سے بی ایس پی کو ایک روپیہ بھی نہیں ملا، بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے خود وجہ بتائی

سابق وزیر اعلی مایاوتی نے مزید لکھا کہ ’’جہاں سہارا ہے وہاں اشارہ ہے، اس سے بچنے کے لیے بی ایس پی بڑے سرمایہ داروں اور امیر لوگوں کی منی پاور سے دور ہے۔

لوک سبھا انتخابات سے قبل سپریم کورٹ کے حکم کے بعد سے انتخابی بانڈ کا معاملہ مسلسل خبروں میں ہے۔ اب اس معاملے پر بی ایس پی سپریمو مایاوتی کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ بی ایس پی سربراہ  مایاوتی نے اس معاملے پر ایکس پر ایک لمبی پوسٹ لکھی ہے۔

“مایاوتی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ دفاعی سودوں وغیرہ میں بدعنوانی کے بعد، خفیہ انتخابی بانڈز سے پیدا ہونے والے پیسے کی طاقت سے ملکی سیاست اور انتخابات کو مفاد عامہ اور رائے عامہ سے دور کرنے کے عمل کے خلاف معزز سپریم کورٹ کا تازہ ترین فیصلہ کافی اہم ہے، لیکن آئین اور جمہوریت کے تحفظ کے لئے مسلسل کوششیں ضروری ہیں۔”

 سابق وزیر اعلی مایاوتی نے مزید لکھا کہ ’’جہاں سہارا ہے وہاں اشارہ ہے، اس سے بچنے کے لیے بی ایس پی بڑے سرمایہ داروں اور امیر لوگوں کی منی پاور سے دور ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی ایس پی اپنے دور اقتادر میں عوامی مفادات، عوامی فلاح و بہبود اور غربت و پسماندگی کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لئے متعدد اقدام اٹھائے، جب کہ دوسری جماعتیں زیادہ تر مفاد پرستی میں مصروف ہیں۔”

 

بی ایس

پی سپریمو نے کہا کہ ’’لوک سبھا انتخابات میں عوام اور ملک کے مفاد میں یہ چیزیں خاص اہمیت رکھتی ہیں، تب ہی ملک میں بہوجن دوست حکومت بنا کر لوگوں کی جان چھڑائی جائے گی۔ جان لیوا مہنگائی، بڑھتی ہوئی غربت، بے روزگاری اور پسماندگی سے نجات مل سکتی ہے، ورنہ غریب کی غربت اور امیر کی امیری بڑھتی رہے گی۔”

بی جے پی کو سب سے زیادہ چندہ 

آپ کو بتاتے چلیں کہ چندہ لینے والی سیاسی جماعتوں کے ناموں کی فہرست میں بی جے پی نمبر ون ہے ،بی جے پی کو 6 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا چندہ  ملا ہے۔ دوسرے نمبر پر ٹی ایم سی ہے جسے ایک ہزار کروڑ سے زیادہ کا عطیہ ملا ہے۔

سپریم کورٹ نے ایس بی آئی کو دوبارہ نوٹس جاری کیا۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اسٹیٹ بینک آف انڈیا  نے الیکٹورل بانڈز کے ذریعے دیے گئے عطیات کا ڈیٹا الیکشن کمیشن آف انڈیا  کو سونپا ہے۔ سپریم کورٹ نے ایک بار پھر ایس بی آئی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ اس نے بانڈ نمبر کیوں نہیں بتائے۔ عدالت نے پوچھا کہ بینک نے منفرد کوڈ نمبر کیوں ظاہر نہیں کیا اور مکمل ڈیٹا کیوں جاری نہیں کیا۔

بھارت ایکسپریس۔